حکایتِ مولانا رومی: زندگی کا انمول موقع

حکایتِ مولانا رومی: زندگی کا انمول موقع حکایتِ مولانا رومی: زندگی کا انمول موقع

حکایتِ مولانا رومی: زندگی کا انمول موقع

کہتے ہیں کہ ایک فقیر کو چلتے چلتے اچانک ایک انمول ہیرا مل جاتا ہے۔ وہ حیرت میں ڈوب کر خوشی سے نہال ہو جاتا ہے، اور سوچتا ہے کہ شاید یہ کسی خزانے کی کنجی ہے۔

وہ فقیر سیدھا بادشاہ کے محل کا رخ کرتا ہے اور وہ نایاب ہیرا بادشاہ کی خدمت میں پیش کرتا ہے۔ بادشاہ اس ہیرے کو دیکھ کر بے حد مسرور ہوتا ہے اور فقیر سے کہتا ہے: “آج کا پورا دن تمہارا ہے۔ محل میں داخل ہو جاؤ اور جو کچھ چاہو، لے لو۔ سورج غروب ہوتے ہی محل کے دروازے بند کر دیے جائیں گے!”

فقیر شکر ادا کرتا ہے اور محل میں داخل ہو جاتا ہے۔ جیسے ہی وہ اندر قدم رکھتا ہے، اس کی آنکھیں حیرت اور خوشی سے کھل جاتی ہیں۔

سونے چاندی سے جگمگاتی دیواریں

خوشبو سے مہکتے کمرے

مخملی پردے، قیمتی قالین، جھلملاتے فانوس

خدام ہاتھ باندھے خدمت کے لیے تیار

خدام اسے ایک خوبصورت شاہی لباس پہناتے ہیں۔ فقیر خود کو آئینے میں دیکھ کر پہچان نہیں پاتا اور شوق سے اپنا نیا روپ دیکھتا ہوا دل ہی دل میں کہتا ہے، “میری قسمت کتنی اچھی ہے!

پھر وہ شاہی دسترخوان کی طرف بڑھتا ہے، جہاں کباب، پلاؤ، حلوے، پھلوں کی قطاریں، شہد اور خشک میوہ جات سجے ہیں۔ وہ سیر ہو کر کھاتا ہے، جیسے دنیا کی ہر نعمت آج اسی کے قدموں میں آ گئی ہو۔

کھانے کے بعد اس کی نظر شاہی بستر پر پڑتی ہے جو نرم گداز، ریشمی تکیوں اور کستوری سے مہکتے کمبلوں سے آراستہ ہے۔ وہ سوچتا ہے، “بس تھوڑا سا آرام کر لوں، پھر خزانے کی تلاش کروں گا

اور پھر… وہ گہری نیند سو جاتا ہے…

دن ڈھل جاتا ہے…

سورج غروب ہو جاتا ہے…

محل کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں…

بادشاہ آتا ہے اور فقیر سے پوچھتا ہے:

“اب بتاؤ، تم نے کیا کمایا؟ کیا ساتھ لے جا رہے ہو؟”

فقیر آنکھیں جھکائے، لب لرزتے ہوئے کہتا ہے:

“میں تو بس دیکھتا، کھاتا اور سوتا رہ گیا… کچھ بھی نہ کما سکا!”

مولانا روم فرماتے ہیں

یہی انسان کی زندگی ہے!

اللہ تعالی نے ہمیں یہ دنیا (جو ایک محل کی مانند ہے) عطا کی ہے۔

ہمیں زندگی (جو دن کا وقت ہے) دی ہے۔

ہمیں اختیار دیا ہے کہ ہم نیکی، عبادت، علم، اخلاق، محبت، قرآن، صدقہ… جو چاہیں جمع کر لیں۔

مگر ہم اپنا قیمتی وقت لباس، کھانے، آسائش، نیند اور دنیاوی دل لگیوں میں گزار دیتے ہیں… اور جب موت کا سورج غروب ہوتا ہے، تو ہم ہاتھ خالی ہوتے ہیں… ہمارے ساتھ صرف حسرتیں رہ جاتی ہیں

اے انسان! یہ زندگی تیرے لیے ایک انمول موقع ہے، غفلت سے پہلے سنبھل جا


!ہاروت و ماروت کون تھے

سورة الطور

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *