ادھورے علم کا فائدہ اور نقصان

ادھورے علم کا فائدہ اور نقصان ادھورے علم کا فائدہ اور نقصان

ادھورے علم کا فائدہ اور نقصان

فائدے

ادھورا علم کسی حد تک انسان کو سچائی کی طرف راغب کر سکتا ہے، جیسے

طلبِ علم کے شروع میں ،انسان کو علم کی اہمیت کا احساس ہوتا ہے۔
غور و فکر کی تحریک ،انسان سوچنے لگتا ہے کہ مزید جاننا ضروری ہے۔

نقصان

ادھورے علم کا نقصان زیادہ شدید اور خطرناک ہوتا ہے

گمراہی کا سبب ،ادھورا علم انسان کو حق اور باطل کے بیچ الجھا دیتا ہے۔

فتنہ و فساد ،جب بغیر مکمل علم کے فتویٰ دیا جاتا ہے تو معاشرے میں غلط فہمیاں اور بدعتیں جنم لیتی ہیں۔

تکبر اور گھمنڈ ،ادھورے علم والے اکثر خود کو بہت بڑا عالم سمجھنے لگتے ہیں۔

قرآن و حدیث کی روشنی میں

قرآن

“اور ان میں بعض ایسے ہیں جو علم رکھتے ہیں مگر ان کا علم ان کے لئے وبال بن گیا۔”
(سورۃ الجمعہ 

یہ آیت بنی اسرائیل کے علماء کے بارے میں ہے جنہوں نے علم حاصل کیا مگر اس پر عمل نہ کیا، نتیجتاً وہ گمراہ ہو گئے۔

حدیث

“جس شخص کو علم دیا گیا اور اس نے اس پر عمل نہ کیا، وہ قیامت کے دن سب سے زیادہ عذاب میں ہوگا۔”
(سنن دارمی

“جس نے علم اس لیے سیکھا کہ لوگوں سے جھگڑے کرے یا علماء کے ساتھ برتری دکھائے، وہ جہنم میں جائے گا۔”
(سنن ابن ماجہ

علم سے تکبر

علم کا اصل مقصد عاجزی، تقویٰ اور اللہ کا قرب ہے۔ لیکن اگر علم انسان کو تکبر میں مبتلا کر دے تو

وہ دوسروں کو کم تر سمجھنے لگتا ہے۔

علم سے فائدہ کی بجائے عذاب کا باعث بن جاتا ہے۔

وہ اپنی اصلاح کے بجائے دوسروں کی برائیاں تلاش کرتا ہے۔

قرآن میں فرعون کا تذکرہ

“فرعون نے کہا: ‘میں تمہارا سب سے بڑا رب ہوں’، اس کو علم تھا مگر وہ تکبر کر گیا۔”
(سورۃ النازعات: 24

حکایت: “ادھورے عالم کی آزمائش

ایک بار ایک شخص نے قرآن کی صرف چند آیات یاد کیں اور چند حدیثیں سیکھیں۔ اس نے علم مکمل کیے بغیر لوگوں کو فتویٰ دینا شروع کر دیا۔

ایک دن ایک بیمار شخص نے اس سے علاج کے بارے میں شرعی حکم پوچھا، اس نے بغیر تحقیق کے فتویٰ دے دیا۔ اس فتوے کے سبب بیمار شخص نے دوا لینا چھوڑ دی اور موت کا شکار ہو گیا۔

جب لوگوں نے عالم سے سوال کیا تو وہ کہنے لگا: “میں نے تو صرف وہی کہا جو سنا تھا۔”

ایک بڑے عالم نے فرمایا:
“ادھورے علم سے انسان نہ صرف خود ہلاک ہوتا ہے بلکہ دوسروں کی ہلاکت کا سبب بھی بنتا ہے۔”

خلاصہ

ادھورا علم کبھی کبھار فائدہ دے سکتا ہے، لیکن اس کا نقصان زیادہ ہے۔

قرآن و حدیث میں ایسے لوگوں کی مذمت کی گئی ہے جو علم کے بغیر فتویٰ دیتے ہیں۔

اگر علم سے تکبر آ جائے تو وہ علم انسان کو ہلاکت کی طرف لے جاتا ہے۔

علم کے ساتھ عاجزی، اخلاص اور عمل لازم ہے۔

==========================

سوره يوسف 

==============

جب دل خالی ہو، تو زبان تضحیک بن جاتی ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *