صبر اور دعا کی قبولیت- ازمائش، یقین، اور معجزے کا راز
اگر تم ازمائش سے ڈر کر اپنے یقین کو کھو دو گے تو دعائیں کیسے قبول ہوگی قران و حدیث کی روشنی میں جانیے دعا کی قبولیت کا اصول صبر یقین اور معجزے ایک حکایت اور سبق اموز خلاصے کے ساتھ
صبر اور دعا کی قبولیت- ازمائش، یقین، اور معجزوں کا راز
عزیزو: یہ بات یاد رکھو- آزمائش انسان کے ایمان کو تولنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ اگر ہم ذرا سی تکلیف یا تھوڑی سی مشکل دیکھ کر ہمت ہار جائے تو پھر ہماری دعاؤں کی تاثر کہاں باقی رہے گی۔ دعا دراصل اللہ تعالی سے تعلق کو مضبوط کرنے کا نام ہے اور اس تعلق کی بنیاد صبر اور یقین ہے۔
قرآن مجید میں اللہ تبارک و تعالی اعلان فرمایا ہے”ان الله مع الصابرين” بے شک اللہ تبارک و تعالی صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ یہ ایت ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ اللہ کی مدد جلد بازی میں نہیں اتی، بلکہ صبر کرنے والوں پر اس کا خاص کرم اترتا ہے۔
ایک حکایت سماعت فرمائیے
ایک بستی میں قحط پڑا لوگ سب اکٹھا ہو کر بارش کی دعا کرنے لگے صبح لوگ خالی ہاتھ ائے مگر ایک ننھا بچہ چھتری لے ایا لوگوں نے حیرت سے اس سے سوال پوچھا بیٹا یہ چھتری کیوں لائے ہو اس نے اپنی معصومیت سے جواب دیا ہم دعا بارش کی مانگ رہے ہیں تو بارش ضرور ہوگی دیکھو یہی یقین اور صبر کا درجہ ہے جس پر دعا قبول ہوتی ہے ۔
دعا صرف زبان سے نہیں مانگی جاتی بلکہ دل کے یقین سے مانگی جاتی ہے اگر ہم ازمائش کے لمحات میں صبر کا دامن تھام لیں اور دعا کے ساتھ اس پر یقین کو مضبوط رکھے تو رب العالمین کی رحمت سے معجز ضرور ظاہر ہوں گے اسی لیے صبر کرو دعا مانگو اور یقین رکھو کامیابی تمہارے قدم چومے گی اور تم سر بلند ہو گے ۔
ازمائش اللہ تبارک و تعالی کی طرف سے ایک امتحان ہوتی ہے جو ہمیں صبر سکھاتی ہے اور دعا کو مضبوط کرتی ہے اگر ہم مشکل کے وقت ہمت نہ ہارے تو صبر کے ساتھ دعا کرے اور یقین قائم رکھے تو اللہ کی رحمت ضرور شامل حال ہوتی ہے دعا جب ہی قبول ہوتی ہے جب بندہ دل سے کہےـ: اے پاک پروردگار میں تیرے حکم کا منتظر ہوں اور تجھ پر بھروسہ رکھتا ہوں ۔
اج ہم سب یہ عزم کریں گے کہ کسی بھی مشکل میں گھبرا کر دعا کو چھوڑیں گے نہیں، بلکہ صبر کے ساتھ اپنے یقین کو بڑھا کر اپنی دعاؤں کو مسلسل دہراتے رہیں گے، اور اللہ کے فیصلے پر خوش دلی سے راضی ہوں گے۔ یاد رکھو صبر، دعا، اور یقین، یہی وہ تین خزانے ہیں جن سے انسان کو معجز نصیب ہوتے ہیں۔
دعا کا مطلب محض مانگنا نہیں بلکہ یقین کے ساتھ مانگنا ہے آزمائش انسان کی دعا کو مضبوط بناتی ہے جب انسان صبر کے ساتھ دعا کرتے رہتا ہے تو دروازے کھلتے ہیں اور معجزے ظہور میں اتے ہیں اس لیے کہ دعا کے ساتھ صبر کو لازم پکڑو یقین رکھو مضبوطی رکھو تب معجزے تمہارے نصیب میں ائیں گے۔
اس بات کو یاد رکھو کہ دعا کبھی ضائع نہیں ہوتی، یا تو فورا قبول ہو جاتی ہے، یا کسی بڑی مصیبت کو ٹال دیتی ہے، یہ اخرت میں خزانہ بن کر محفوظ رہ جاتی ہے۔ اسی لیے ہمت نہ ہارو صبر کرو دعا کرو اور اللہ کی رحمت کے منتظر رہو۔ یقین رکھو کہ صبر اور دعا کرنے والے کے ساتھ اللہ کی مدد لازمی ہوتی ہے۔
ہم سب کو چاہیے کہ ہر حال میں صبر کو اپنا زیور بنا لے، دعا کو اپنی رحمت بنا لے، اور یقین کو اپنا سرمایہ بنا لے۔ اگر ہم نے یہ تین چیزوں کو اپنائے تو زندگی کے ہر موڑ پر اللہ کی رحمت ہمارے ساتھ ہوگی ۔
=================================================================================