کیا ایک کافر عورت تمھاری آئیڈیل ہے

کیا ایک کافر عورت تمھاری آئیڈیل ہے

کیا ایک کافر عورت تمھاری آئیڈیل ہے

کفار کی عورت بہت دکھوں اور تکالیف میں زندگی گزارتی ہے۔ ایک تو اللہ سے دوری کی سب سے اذیت ناک سزا اس کو مل رہی ہوتی ہے، دوسرا اس کا رہن سہن بھی اس کو کہیں کا نہیں چھوڑتا۔

مغرب کی عورت یہ شکایت کرتی ہے کہ مرد اس پر ظلم کرتا ہے۔ وہ ہر جگہ جنسی تنگی اور بےحرمتی کا شکار ہے، اور وہ اپنے اس حال سے نکل بھی نہیں سکتی

کیونکہ اُسے کام کرنا ہی پڑتا ہے، ورنہ وہ بھوک سے مر جائے گی۔

اس طرح اس کی زندگی ہمیشہ اندھیرے، تکالیف اور پریشانیوں میں گزرتی ہے۔

لیکن اسلام میں عورت کو اللہ نے عزت دی ہے۔ اسلام میں یہ حکم ہے کہ باپ، شوہر، بھائی اور بیٹا اُس کا خرچ اٹھائیں، تاکہ وہ آرام سے اپنے گھر میں سکون کے ساتھ رہ سکے۔ یہ واقعی بہت بڑی نعمت ہے۔

اس لیے مسلمان عورت کو دنیا کی ظاہری چمک دیکھ کر یا شیطان کے بہکاوے میں آکر باہر نکلنے کی ضد نہیں کرنی چاہیے، ورنہ وہ اپنی حیا اور عزت کھو بیٹھے گی۔

(ترجمہ مع اضافات)

کیا ایک کافر عورت تمھاری آئیڈیل ہے
کیا ایک کافر عورت تمھاری آئیڈیل ہے

مغربی عورت کی حقیقت

آج اگر ہم مغربی معاشرے کی طرف نظر ڈالیں تو وہاں کی عورت بظاہر آزاد ہے، لیکن حقیقت میں وہ غلامی کی ایسی زنجیروں میں جکڑی ہوئی ہے جو نظر نہیں آتیں۔

وہ دفتر میں کام کرتی ہے تو باس کی ہوس کا شکار بنتی ہے۔

وہ سڑک پر نکلتی ہے تو راستے میں آوازیں اور چھیڑچھاڑ اس کا مقدر بن جاتی ہیں۔

وہ میڈیا اور اشتہارات میں دکھائی دیتی ہے تو اس کا جسم ایک پروڈکٹ کی طرح استعمال ہوتا ہے۔

یعنی مغربی عورت نے آزادی کے نام پر اپنی عزت اور سکون دونوں کھو دیے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مغرب میں طلاق کی شرح بہت زیادہ ہے، فیملی سسٹم ٹوٹ چکا ہے، اور ذہنی دباؤ (depression) عورتوں میں سب سے زیادہ پایا جاتا ہے۔

اسلام میں عورت کی عزت

اسلام نے عورت کو عزت، مقام اور سکون دیا ہے۔ قرآن کریم میں ارشاد ہے

“وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ”

اور عورتوں کے ساتھ بھلائی کے ساتھ زندگی بسر کرو۔” (النساء: 19)

یہ حکم کسی عام بات کا نہیں، بلکہ عورت کے ساتھ اچھے سلوک کا لازمی اصول ہے۔ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا:

“تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنی بیوی کے حق میں بہتر ہو، اور میں اپنی بیویوں کے ساتھ سب سے بہتر ہوں۔” (ترمذی)

یہ اعلان مغربی معاشرے کے منہ پر ایک زوردار طمانچہ ہے، جہاں عورت کو صرف جسمانی تسکین اور گھریلو مشقت کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔

مسلم عورت کے لیے پیغام

آج کی مسلمان لڑکی جب سوشل میڈیا، ڈرامے اور فلمیں دیکھتی ہے تو اسے لگتا ہے کہ مغربی عورت واقعی آزاد ہے۔ لیکن اگر غور کیا جائے تو وہ آزادی نہیں بلکہ بے راہ روی اور غلامی ہے۔

مسلمان عورت کو چاہیے کہ وہ اپنی پہچان کو یاد رکھے۔

اس کا پردہ اس کی عزت ہے۔

اس کا گھریلو سکون اس کی سب سے بڑی دولت ہے۔

اس کا ایمان اور حیا اس کا اصل زیور ہے۔

اگر وہ مغربی عورت کی طرح آزادی کے پیچھے بھاگے گی تو انجام بھی ویسا ہی ہوگا: تنہائی، غم اور بربادی۔

نتیجہ

اے مسلمان بہن! یاد رکھو، تم اللہ کے دین کی بیٹی ہو۔ تمھارا مقام کسی اشتہار کی زینت یا کسی کلب کی رونق بننا نہیں، بلکہ تم وہ ہو جس کے قدموں کے نیچے جنت رکھی گئی ہے، تم ماں بنو تو اولاد کے لیے سب سے بڑی نعمت ہو، اور بیٹی بنو تو والدین کے لیے رحمت ہو۔

یہی اسلام کی عورت ہے، جو عزت، سکون اور رحمت کا دوسرا نام ہے۔


  ::::: چالیس پیاز ساٹھ کوڑے سو دینار  :::::

سورة طه

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *