نورِ محمدی

نورِ محمدی نورِ محمدی

نورِ محمدی ﷺ: تخلیقِ کائنات کا سرچشمہ اور ولادت کے معجزات

مصنف: امام احمد رضا خان بریلوی

کتاب: سیرتِ مصطفیٰ جانِ رحمت

یہ ایک دائمی اور ابدی حقیقت ہے کہ اول مخلوقات اور ساری کائنات کا ذریعہ اور تخلیق عالم و آدم علیہ السلام کا واسطہ نور محمدصلی اللہ تعالی علیہ وسلم ہے جیسا کہ صحیح حدیث میں آیا ہے کہ: أول ما خلق الله نوری (اللہ تعالیٰ نے ساری مخلوق سے پہلے میرے نور کو پیدا فرمایا ) اور تمام مکونات علوی و سفلی آپ ہی کے نور سے ہیں۔ آپ ہی کے جوہر پاک سے ارواح، شبیہات، عرش، کرسی  لوح قلم

جنت و دوزخ، ملک و فلک  انسان و جنات، آسمان وزمین، بحار و جبال اور تمام مخلوقات عالم ظہور میں آئی۔ اور باعتبار کیفیت تمام کثرتوں کا صدور اسی وحدت سے ہے اور اسی جوہر پاک سے ساری مخلوقات کا ظہور و بروز ہے۔

استقرار نطقه زکیہ قول اصح کے بموجب ایام حج کے درمیانی تشریق کے دنوں مین شب جمعہ میں ہوا تھا۔ اسی بناء پر امام احمد بن حنبل رحمتہ اللہ تعالی علیہ کے نزد یک شب جمعہ، لیلۃ القدر سے افضل ہے اس لیے کہ اس رات سارے جہان اور تمام مسلمانوں پر ہر قسم کی خیر و برکت اور سعادت و کرامت جس قدر نازل ہوئی اتنی قیامت تک کسی رات میں نہ ہوگی بلکہ تا ابد کبھی نازل نہ ہوں گی۔ اور اگر اس لحاظ سے میلاد شریف کی رات کو شب قدر سے افضل جانیں تو یقینا یہ رات اس کی مستحق ہے جیسا کہ علماء اعلام نے اس کی تصریح کی ہے۔

حدیثوں میں آیا ہے کہ شب میلاد مبارک کو عالم ملکوت میں ندا کی گئی کہ سارے جہان کو انوار قدس سے منور کرو اور زمین و آسمان کے تمام فرشتے خوشی و مسرت میں جھوم اٹھے اور داروغہ جنت کو حکم ہوا کہ فردوس اعلیٰ کو کھول دے اور سارے جہان کو خوشبوؤں سے معطر کر دے اور زمین و آسمان کے ہر طبقہ اور ہر مقام میں مژدہ سنادے کہ نور محمدی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے آج کی رات رحم آمنہ میں قرار پکڑا ہے۔ اور ایسا کیوں نہ ہوتا کہ تمام خیرات و برکات، کرامات و سعادات اور انوار و اسرار کا مصدر اور مبدا، خلق عالم اصل

اصول بنی آدم کی اس عالم میں تشریف آوری اور اس کے ظہور کا وقت قریب آ پہنچا ہے ۔ یقینا تمام جہان والوں کو منور و مشرف اور مسرور ہونا چاہیے ۔

مروی ہے کہ اس رات کی صبح کو روئے زمین کے تمام بت اوندھے پائے گئے  شیاطین کا آسمان پر چڑ هنا ممنوع قرار دیا گیا اور دنیا کے تمام بادشاہوں کے تخت الٹ دیے گئے اور اس رات ہر گھر روشن و منور ہوا اور کوئی جگہ ایسی نہ تھی جو انوار قدس سے جگمگا نہ رہی ہو اور کوئی جانور ایسا نہ تھا جس کو قوت گویائی نہ دی گئی ہو اور اس نے بشارت نہ دی ہو۔ مشرق کے پرندوں نے مغرب کے پرندوں کو خوشخبریاں دیں۔

نورِ محمدی
نورِ محمدی

قریش کا حال یہ تھا کہ وہ شدید قحط اور عظیم تنگی میں مبتلا تھے چنانچہ تمام درخت خشک ہو گئے تھے اور تمام جانور نحیف و لاغر ہو گئے تھے، پھر حق تعالی نے بارش بھیجی، جہاں بھر کو سر سبز و شاداب کیا، درختوں میں تروتازگی آئی، خوشی ومسرت کی ایسی لہر دوڑی کہ قریش نے اس سال کا نام سنہ “الفتح والابتاج ” رکھا۔

(محدث ابو نعیم نے اپنی کتاب دلائل النبوۃ میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کی روایت سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ جس رات حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا نور نبوت حضرت عبداللہ کی پشت اقدس سے حضرت آمنہ کے بطن مقدس میں منتقل ہوا روئے زمین کے تمام چوپایوں خصوصا قریش کے جانوروں کو اللہ تعالی نے گویائی عطا فرمائی اور انھوں نے بزبان فصیح اعلان کیا کہ .

آج اللہ کا وہ مقدم  رسول شکم مادر میں جلوہ گر ہو گیا جس کے سر پر تمام دنیا کی امامت کا تاج ہے اور جو سارے عالم کو روشن کرنے والا چراغ ہے۔ مشرق کے جانوروں نے مغرب کے جانوروں کو بشارت دی اسی طرح سمندروں اور دریاؤں کے جانوروں نے ایک دوسرے کو یہ خوشخبری سنائی کہ حضرت ابو القاسم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی ولادت با سعادت کا وقت قریب آگیا ہے)

(سیرت مصطفی -مدارج النبوة جلد دوم)


 وہ عورت کہاں ملی ؟

سورة البقرة 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *