کسی مسلمان کی طرف کفر -یا فسق کی نسبت نہ کرو

کسی مسلمان کی طرف کفر یا فسق کی نسبت نہ کرو کسی مسلمان کی طرف کفر یا فسق کی نسبت نہ کرو

کسی مسلمان کی طرف کفر یا فسق کی نسبت نہ کرو

وعن ابن عمر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم أيما رجل قال لأخيه كافر فقد باء بها أحدهما۔۔۔ متفق عليه

ترجمہ: اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے اپنے مسلمان بھائی کو کافر کہا تو ان دونوں میں سے ایک پر کفر لوٹ گیا یعنی یا تو کہنے والا خود کافر ہو گیا یا وہ شخص جس کو اس نے کافر کہا ہے ۔

تشریح

فقد باء۔۔۔۔یعنی ایک مسلمان نے کسی مسلمان بھائی کو کہا تم کافر ہو اب یہ کلمہ کسی ایک پر صادق آئے گا اور ان دونوں میں سے ایک شخص ضرور اس کفریہ کلمے کے ساتھ لوٹ کر آئے گا اب دو ہی صورتیں ہیں ایک سورت یہ ہے کہ جس کو کافر کہا گیا ہے اگر وہ واقعی کافر ہے تو یہ کلمہ اس پر جا کر لگے گا دوسری صورت یہ ہے کہ اگر وہ کافر نہیں ہے تو یہ کلمہ لوٹ کر کہنے والے پر آئے گا اب وہ خود کافر بن جائے گا۔

اس حدیث کے ظاہر کو دیکھ کر علماء اس حدیث کے سمجھنے کو مشکل ترین احادیث میں شمار کرتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ گناہ کبیرہ کہ ارتکاب سے اہل سنت کے نزدیک آدمی کافر نہیں بنتا ہے حالانکہ یہاں اس کو کافر کہا گیا ہے علماء نے اس کی کئی توجیہات بیان فرمائی ہے۔

پہلی توجیہ یہ ہے کہ کافر کہنے والا شخص یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ مسلمان کو کافر کہنا حلال اور جائز ہے تو ظاہر ہے کہ جو شخص سلام کو کفر بتاتا ہے وہ خود کافر ہو جاتا ہے ۔

دوسری توجیہ یہ ہے کہ جس شخص کو کافر کہا گیا ہے یہ اگرچہ بڑا گناہ تھا لیکن اس نے خود اقرار کیا کہ ہاں تم نے مجھے جو کافر کہا ہے ٹھیک ہے میں کافر ہوں تو اس اقرار کی وجہ سے وہ کافر ہو جاتا ہے اس طرح کفر کا یہ کلمہ اس پر لوٹ کر ائے گا اور یہ کافر ہو گیا۔

تیسری توجیہ یہ ہے کہ اس حدیث کا مطلوب وہ مقصود یہ ہے کہ کوئی مسلمان کسی مسلمان کو کافر نہ کہے یہ ممنوع ہے اگر کوئی اس طرح کہتا ہے تو پھر دیکھا جائے گا کہ اگر سامنے والا کافر ہے تو ٹھیک ہے بات ختم ہو گئی ‘لیکن اگر سامنے والا کافر نہیں ہے تو اس کہنے والے کا گناہ اتنا بڑا ہے کہ گویا یہ کافر ہو گیا یا تشدید تغلیظ و توبیخ پر محمول ہے۔

کسی مسلمان کی طرف کفر یا فسق کی نسبت نہ کرو
کسی مسلمان کی طرف کفر یا فسق کی نسبت نہ کرو

کسی مسلمان کی طرف کفریہ فسق کی نسبت نہ کرو اس پر اور ایک حدیث

وعن أبي ذر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يرمي رجل رجلا بالفسوق ولا يرميه بالكفر إلا ارتدت عليه إن لم يكن صاحبه كذلك ۔بخاری

ترجمہ اور حضرت ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص کسی آدمی کو فاسق نہ کہے اور نہ اس پر کفر کے تہمت لگائے کیوں کہ اگر وہ آدمی فسق یا کفر کا حامل نہیں ہے تو اس کا کہا ہوا اسی کی طرف لوٹ جائے گا۔

کسی مسلمان شخص کو دشمن خدا نہ کہو

وعنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من عاد رجلا بالكفر أو قال عدوالله وليس كذلك إلا حار عليه۔

ترجمہ اور حضرت ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی کو کافر کہہ کر پکارے یا کسی کو خدا کا دشمن کہہ کے اور وہ واقعتہ ایسا نہ ہو تو اس کا کہا ہوا خود اس پر لوٹ پڑتا ہے یعنی کہنے والا خود کافر یا خدا کا دشمن ہو جاتا ہے۔

اس کو امام بخاری وہ مسلم نے روایت کی ہے

================================================================================

ماں ایک لازوال رشتہ

سورة الإخلاص

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *