دنیا کے تمام مسلمان ایک جسم کے مانند ہے

دنیا کے تمام مسلمان ایک جسم کے مانند ہے دنیا کے تمام مسلمان ایک جسم کے مانند ہے

دنیا کے تمام مسلمان ایک جسم کے مانند ہے

وعن النعمان بن بشير قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم

تَرَى المُؤْمِنِينَ في تَراحُمِهِمْ وتَوادِّهِمْ وتَعاطُفِهِمْ، كَمَثَلِ الجَسَدِ، إذا اشْتَكَى عُضْوًا تَداعَى له سائِرُ جَسَدِهِ بالسَّهَرِ والحُمَّى

ترجمہ اور حضرت نعمان ابن بشیر کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (اے مخاطب) تو مومنوں کو آپس میں ایک دوسرے سے رحم کا معاملہ کرنے ایک دوسرے سے محبت اور تعلق رکھنے اور ایک دوسرے کے ساتھ مہربانی وہ معاونت کے سلوک کرنے میں ایسا پائے گا جیسا کہ بدن کا حال ہے کہ جب بدن کا کوئی عضو دکھتا ہے تو بدن کے باقی اعضاء اس ایک عضو کی وجہ سے ایک دوسرے کو پکارتے ہیں اور بیداری و بخاری کے تعب و دردی میں سارا جسم شریک رہتا ہے۔۔اس حدیث کو امام بخاری وہ مسلم نے اپنی کتاب میں نقل فرمایا۔

تشریح

كَمَثَلِ الجَسَدِ۔۔ مسلمانوں کے لیے اسلام کی طرف سے عالمی سطح پر ایک دستاویز شرعی معاہدہ ہے کہ رنگ و نسل اور ملک و وطن اور زبان وخاندان کے روابط سے بالا تر ہو کر ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے لیے ہمدردی اور رحمت بن جائے جو مسلمان دوسرے مسلمانوں کے لیے اس طرح جذبہ نہیں رکھتا وہ مسلمان تو کیا بلکہ انسان کہلانے کا مستحق نہیں ہے ۔

ایک حدیث میں آیا ہے کہ ۔۔ من لم يهتم بأمور المسلمين فليس منا

اور ایک حدیث میں آیا ہے ۔المسلمون يدن على من سواهم۔ مسلمانوں کے آپس کی اس ہمدردی کے لیے صرف اسلام اور مسلمان ہونا شرط ہے ذات پات سے بالاتر ہو کر مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح اور زنجیر کی مسلسل کڑیوں کی طرح متفق ومتحد ہو ں چاہے قریب ہوں یا دور ہوں مشرق میں ہوں یا مغرب میں ہوں۔ اسی لیے تو علامہ اقبال نے کیا خوب فرمایا۔

درویش خدا مست نہ شرقی ہے نہ غربی

گھر اس کا نہ دلی نہ صفا ہاں نہ سمرقند

دنیا کے تمام مسلمان ایک جسم کے مانند ہے
دنیا کے تمام مسلمان ایک جسم کے مانند ہے

مسلمانوں کے اس اتحاد و اتفاق کو توڑنے والے ہر چیز الحاد و زندقہ ہے یہ اتفاق و اتحاد فکری ہم آہنگی اور عملی کردار سے قائم ہے۔

ہے زندہ وحدت افکار سے ملت۔وحدت ہوفنا جس سے وہ الہام بھی الحاد۔

وحدت کی حفاظت نہیں بےوقوت وہ بازو۔آتی نہیں کچھ کام یہاں عقل خداداد۔

قرآن و حدیث اور اسلام تمام مسلمانوں کو آپس میں بھائی بھائی قرار دیتا ہے اور ان کے آپس کے تعلقات کو مضبوط کرنے والے ہر کام وسلام اور تحفے تحائف کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے ۔قرآن مسلمانوں کو عقیدے کے ایک اتفاق نقطہ پر جمع کرتا ہے اور پھر ایک دوسرے کوبھائی بناتا ہے لیکن آج کل دنیا بھر کے مسلمان نظریات و افکار کے انتشار کے شکار ہیں وہ علاقوں اور قومیتوں الگ الگ حکومتوں اور بلاکوں میں بٹ چکے ہیں اس کی بنیادی وجہ یہ یہی ہے کہ اتحادی نقطہ کی تعریف نشان المسلمون کا مرکز کمزور کر دیا گیا ہے۔

میں آپ سے ایک بات کہنا چاہتا ہوں جب کوئی بھی خانے کعبہ کا طواف کرتا ہے تو اس کی نگاہیں ایک جگہ نہیں ہوتی ہے بلکہ کہیں مغرب کی طرف تو کہیں چین کی طرف اس کی نگاہیں ہوتی ہیں اگر یہی نگاہیں اگر المسلمون کے تحت ہو تو آج تمام مسلمان ایک اتحاد و اتفاق ہو جائیں گے مدینے اور مکہ میں ہوتے ہوئے مسلمانوں کا حال یہ ہے تو بتائیے کیا ہم ایک جسد ہو سکتے ہیں اسی لیے تو علامہ اقبال نے کیا خوب فرمایا ۔

درویش خدا مست نہ شرقی ہے نہ غربی

گھر اس کا نہ دلی نہ صفا ہاں نہ سمرقند

اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اے اللہ ہم سب مسلمانوں میں اتحاد و اتفاق عطا فرما ہم سب مسلمانوں کو مل جل کر رہنے کی توفیق عطا فرما اور ہم سب کو بھائی بھائی بن کر ایک دوسرے کی مدد کرنے والا بنا اور ہم سب کی کامل نجات فرما

——————————————————————————————————————————————–

تراویح کے بعض رکعت چھوٹ جائے تو کیا حکم ہے

الراوي : النعمان بن بشير

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *