بوڑھے نے موت کو دیکھ کر کیا کہا؟

بوڑھے نے موت کو دیکھ کر کیا کہا؟ بوڑھے نے موت کو دیکھ کر کیا کہا؟

بوڑھے نے موت کو دیکھ کر کیا کہا؟

ایک بوڑھے شخص کا دنیا میں کوئی سہارا نہ تھا ۔بڑھاپے میں وہ اس طرح گزارا کرتا کہ جنگل میں لکڑیاں کاٹنے چلا جاتا سارا دن لکڑیاں کاٹنے اور بیچنے میں گزر جاتا شام ہونے سے پہلے لکڑیاں بیچنے کا چارہ کرتا اور انہیں بیچ کر روٹی کھاتا۔ ایک دن اس کی طبیعت ٹھیک نہ تھی ۔اتنی کمزوری محسوس کر رہا تھا کہ اس سے  چلا نہ جاتا تھا ۔لیکن مرتا کیا نہ کرتا۔  لکڑیاں جنگل سے نہ لاتا تو روٹی کہاں سے کھاتا۔لکڑا رہا گرتا پڑتا جنگل میں پہنچا ۔بڑی مشکل سے لکڑیاں کاٹے ۔اس کے بعد بڑی سانس لیا ۔پھر گھٹا جو اٹھایا تو سر سے پاؤں تک کانپنے لگا۔ بڑی مشکل سے گھٹا اٹھایا۔ کمزوری تو پہلے سے ہی تھی ۔گھٹا اٹھا کر ابھی سینے تک لایا تھا کہ بازو جواب دے گئے ۔گھٹا زمین پر آرہا۔۔ تھوڑی دیرپھر سانس لیا۔ گھٹا اٹھایا جو پھر گر کر زمین پر آ رہا۔ لکڑا رہا سر پکڑ کر زمین پر بیٹھ گیا ۔اور درد کی شدت سے ہانپتے ہوئے آسمان کی طرف نظر اٹھا کر کہنے لگا ۔خدایا۔ بڑھاپے میں اس طرح میں یہ مشقت کروں ۔مجھ سے تو اپنے اپ نہیں اٹھایا جاتا ۔اتنا بھاری گھٹا کیسے اٹھاؤں۔ میری قسمت کا ستارہ کب تک گردش میں رہے گا۔ اس جینے سے تو موت بہتا ہے۔ اے موت۔۔ مجھے اس دنیا سے اٹھا لے۔ یہ سنتے ہی اچانک موت کی طرف سے نمودار ہوئی ۔بولی ،،مجھے کس واسطے جنگل میں پکارا ہے ۔۔موت کو دیکھتے ہی بوڑھے پر دہشت طاری ہو گئی ۔تھر تھر  کانپنے لگا ۔اور رک رک کر کہا۔میں نے تمہیں اس واسطے جنگل میں پکارا ہے کہ اس جنگل میں دور اور نزدیک کوئی نظر نہیں آرہا یہ گھٹا اٹھا کر میرے سر پر رکھ دو۔۔۔۔۔۔۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *