سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی ماں
..سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی ماں
حضور سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا حضرت عبدالمطلب اوران کے تین بیٹے تلوارتا نے صفا پہاڑی پر آتے ہیں ، اور ہاتھیوں کا لشکر کعبے کی طرف آتے دیکھتے ہیں۔۔
غصے سے خون کھول اٹھتا ہے یکباری گی ذہن میں ایک بات اتی ہے کہ رب العزت نے تو فرمایا ہے کہ ، میں اس گھر کا محافظ تیرے گھرمیں پیدا کروں گا ہو سکتا ہے کہ عبداللہ کی بیوی آمنہ جو اس وقت حاملہ تھیں ان کی امین ہو،کیوں نہ اس کا واسطہ دے کر رب کعبہ سے کعبہ کی حفاظت کی دعا کی جائے۔۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ کو کعبے کے قریب لا کر حضرت عبدالمطلب اور ان کے بیٹےآمنہ کا واسطہ دے کر کعبہ کی حفاظت کی دعائیں کرتے ہیں قدرت خداوندی کو جوش آتا ہے اور ماں جیسے ہی مقدس ہستی کا واسطہ پاک کر ابابیل کا ایک جھنڈ چونچوں میں پھتریاں لے کر پہنچ جاتا ہے اور ابراہہ کا سارا لشکر دھنکی ہوئی روئی کی طرح ڈھیر ہو جاتا ہے۔۔ کعبہ مسکرا رہا تھا ،کعبہ مسکرا رہا ہے، کعبہ مسکراتا رہے گا، ماں کی دعا اور اس کے واسطے سے دعا کی اثرات آج بھی باقی ہے درود و سلام ہو اس خیر البشر پر اور اس کی متبرک وہ مقدس ماں پر جس نے ہمیں اشرف الانبیاء جیسی نعمت سے مالامال کیا۔۔
ایک دن آمنہ نے تفریح کاارادہ کیا کہ وہ اپنے بیٹے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور لونڈی برقہ کو ساتھ لے کر اپنے شوہرعبداللہ کی زیارت کے لیے یثرب جائیں۔۔ چنانچہ ادھر جانے والے ایک قافلے کے ساتھ ہولیں، اپنے شوہر کی قبرکی زیارت کرنے کے بعد اسے قافلے کے ساتھ واپسی کی راہ لی، مگر ابھی تھوڑا ہی راستہ طے کیا تھا ،کہ وہ اچانک بیمارہو گئی آمنہ کی بیماری سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور برقہ پریشان ہو گئے زوربروز،ان کی بیماری بڑھتی جا رہی تھی یہاں تک کہ وہ قافلے کے ساتھ چلنے سے معذور ہو گئیں لہذا راستے میں ابوا نامی جگہ پر ٹھہرگئیں۔۔
برکہ دل جان سے ان کی خدمت کی لیکن ایک ہی رات بعد ان کی روح جسم سے پرواز کر گئی یوں بی بی آمنہ اپنے شوہر کے مرقد کی زیارت کے بہانے خود شوہر کی زیارت کے لیے چلی گئی۔۔
سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی والدہ کی یوں اچانک وفات کا اس قدر شدید صدمہ ہوا کہ وہ نڈھال ہو کررہ گئے، والد کے بعد والدہ کی رحلت نے ان کا احساس یتیمی دوگنا کردیا۔۔
برکہ کو بھی اپنی پیاری ملکہ کی رخصت ہونے کا سخت افسوس ہوا وہ خوب خوب روئی اور پھر اپنے ہاتھوں سے ریگستان میں قبرکھود کران کو دفن کر دیا،اس کے بعد برکہ اورسرکاردوعالم صلی اللہ علیہ وسلم اکیلے مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوئے۔۔
سرکاردوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کو احساس تھا کہ وہ اس دنیا میں کبھی اپنی ماں کا چہرہ نہیں دیکھ سکیں گے لیکن وہ اپنی اس ماں کا چہرے کیسے بھول سکتے ہیں ،جو ان سے بے پناہ محبت کرتی تھی ،اور جن سے خود انہیں نے بے پناہ محبت تھی، بی بی آمنہ کی تصویر ہمیشہ کے لیے آپ کے دل میں نقش ہو چکی تھی ،اور پھر تریسٹھ برس کی عمر میں اپنی زندگی کے آخری برس جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اہل ایمان کے ساتھ حجۃ الوداع کے لیے مکہ مکرمہ کی طرف جا رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی راستے سے گزرے جدھرسے بچپن میں اپنی ماں کے ساتھ گزرے تھے ،اس بارآپ کے ہمراہ آپ کی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بھی تھی، جب آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ابوا کے مقام پر پہنچےتو وہاں چند قبرتھی اوریک خبر کے سامنے افسردگی کی حالت میں کھڑے ہو گئے، اوردیر تک وہاں کھڑے روتے رہے حتی کہ آپ کا رونا دیکھ کر حضرت عائشہ بھی رو پڑے آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہ آپ کی والدہ محترمہ بی بی آمنہ کی قبر مبارک تھی۔۔
==============