،،اللہ تبارک و تعالی روز قیامت اپنے بندوں کے ہر قول وہ فعل کا حساب لے گا بندے کے فعل اوراس کے قول کا وزن کیا جائے گا
اور اس کے قول کا وزن کیا جائے گا۔۔ اور اسی لحاظ سےاس کوسزا و جزادی جائے گی جس کے اعمال زیادہ وزن ہوں گے وہ خوش ہوگا اور اللہ تبارک و تعالی اس کو جنت میں داخل فرمائے گا اس کے علاوہ جس کے برے اعمال زیادہ ہوں گے وہ پچھتائے گا اور اس کو جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔۔
اللہ تبارک و تعالی قران مجید میں ارشاد فرماتا ہے
افحسبتم انما خلقناكم عبثا وانكم الينا لا ترجعون
کیا تم لوگ یہ سمجھتے ہو کہ ہم نے تم کو بیکار پیدا فرمایا کیا تم کو اس کی طرف لوٹ کر جانا نہیں ہے؟
اس بات کا خلاصہ یہ ہے کہ ۔۔
اللہ تبارک و تعالی اس ایت میں بیان فرما رہا ہے کہ’’’ اے انسان ہم نے تم کو بیکار پیدا نہیں کیا۔۔ تم ہماری عبادت کروتمہارے اوپر ہماری عبادت لازم ہے۔۔۔ اور تم کو ہماری طرف لوٹ کر آنا ہے اور اس کے بعد ہم تمہیں تمہارے اعمال کی جزا دیں گے،، اللہ تبارک و تعالی کی عبادت سے غفلت برتنا دانشمندی نہیں بلکہ بے وقوفی ہے۔۔
اور ایک جگہ اللہ تبارک و تعالی یوں ارشاد فرماتا ہے
وما خلقت الجن والانس الا ليعبدون۔۔
ہم نے جن و انس کو پیدا ہی نہیں کیا سوائے ہماری عبادت کے
اب ہم کو یہ بات یاد رکھنا ہے کہ اللہ تبارک و تعالی نے ہم کو بالکل آزاد نہیں چھوڑ دیا ہے اللہ تبارک و تعالی نے ہم کو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا حکم دیا ہے’’ ہم سے ہمارے اعمال کا حساب لیا جائے گا اور اخرت میں ان اعمال کی جزا دی جائے گی ۔۔
جب کہ ہماری پیدائش کا اصل مقصد اللہ تبارک و تعالی کی عبادت ہے اور ہم شریعت کے احکام سے بھی آزاد نہیں ہے، اور ہمیں قیامت کے دن اپنے ہراعمال کا حساب بھی ہرحال و صورت میں دینا ہے ۔۔ اللہ تبارک و تعالی کی عبادت سے غافل ہو کر دنیا کے کام میں مگن رہنا یہ کہاں کی دانشمندی ہے۔۔۔ اب ہم پر یہ بات واجب ہوتی ہے کہ ہر وقت ہر دن ہم ہمارے اعمال کا محاسبہ کرتے رہیں ۔۔