امام کی ذمہ داری

امام کی ذمہ داری امام کی ذمہ داری

امام کی ذمہ داری

جماعت کی نماز کا سارا دارومدار امام پر ہوتا ہے اسی لیے شریعت میں امام کو ہوشیار کیا گیا ہے کہ وہ اپنے مقام وہ منصب کا خاص خیال رکھیں اور امامت کی عظیم ذمہ داری پوری امانت کے ساتھ بجا لانے کی کوشش کرے اس لیے کہ اگر امام اچھی طرح شرائط   و آداب کا لحاظ رکھ کر نماز پڑھائے گا تو اسے مقتدیوں کی نمازوں کا ثواب ملے گا اور اگر کوتاہی کرے گا تو سارا وبال اسی پر ہوگا   مقتدیوں کے ذمے نہ ہوگا

اسی لیے امامہ کو چاہیے کہ وہ ہر وقت اس ہدایت کو پیش نظر رکھے مسائل امامت سے واقفیت کے ساتھ تقوی اور امانت اور حسن اخلاق کا التزام کرے کیونکہ امام اسلام کے شعائر کی حیثیت رکھتا ہے اور ان کی عزت میں امام کی عزت ہے اور ان کی رسوائی میں پوری قوم کی رسوائی ہے

امامت کا مقام

احناف کے نزدیک امامت کرنا اذان دینے سے افضل ہے کیوں کہ حضور نے خود پابندی سے امامت فرمائی ہے اور آپ ﷺکے بعد چار خلفائے راشدین نے بھی امامت کا فریضہ انجام دیا ہے

جماعت کی اہمیت

اسلام ایک اجتماعی مذہب ہے اس لیے اس کی بہت سی عبادات اجتماعی طور پر ادا کی جاتی ہے ان میں سے نماز باجماعت بھی ہے جو امت کے آزاد مردوں پر سنت موکدہ ہے یعنی واجب کے قریب ہے احادیث شریف میں نماز باجماعت کی تاکید اور فضیلت وارد ہوئی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا باجماعت نماز اکیلے کی نماز کے مقابل میں 70 گنا زیادہ فضیلت رکھتی ہے

لہذا ہر مسلمان مرد پر ضروری ہے کہ وہ مسجد میں جا کر باجماعت نماز ادا کرنے کا اہتمام کرے اور اس بارے میں سستی اور غفلت سے کام نہ لے اگر عذر ہو تو جائز ہے اگر   عذرنہیں ہو تو اس پر گنجائش نہیں ہے

امامت کی شرائط

صحت مند مردوں کی امامت کے لیے چھ شرائط ہیں

نمبر۔ ایک مسلمان ہونا ۔نمبر دو ۔ بالغ ہونا۔ نمبر تین ۔عقلمند ہونا ۔نمبر چار ۔مردہونا۔ نمبر پانچ ۔قرات پر قادر ہونا ۔نمبر چھ۔  عذر سے پاک ہونا

اب یہاں پر تھوڑی تفصیلات بیان کی جا رہی ہے

بلو غ کی  قید  لگانے سے نابالغ نکل گیا کیوں کہ نابالغ کی نماز نفل ہے اور نفل پڑھنے والے کے پیچھے فرض نہیں پڑھا جا سکتا

عقل کی ہے قید لگانے سے

 غیر عاقل نکل گیا کیونکہ دیوانے اور پاگل کی امامت درست نہیں ہے ۔اسی طرح مرد کی قید لگانے سے عورت  اور  نابالغ بچوں کومستثنی کیا گیا ہے عورتوں کی امامت کے لیے مرد ہونا شرط نہیں ہے اسی طرح نابالغ لڑکا اپنے ہم جنس لڑکوں کی امامت کرتا ہے کر سکتا ہے  ان   میں  بلو  غ کی  شرط نہیں ہے صحت مند کی  قید  سے معذور کا استثنی کیا گیا ہے ایک  معذور  اپنے جیسے معذور کا امام بن سکتا ہے عذر کی سلامتی وہاں شرط نہیں ہے  البتہ اتنا ضرور خیال رکھیے کہ امام مقتدیوں کی صحت کے اعتبار سے اچھے حال میں ہو یا کم سے کم برابر درجے میں ہو اس سے کمتر حال میں نہ ہو

ٓٓٓٓٓ———-

رمضان المبارک کے روزے رکھنے کے لیے چند شرائط ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *