ہمارا رہنما سمجھدار ہو 

ہمارا رہنما سمجھدار ہو  ہمارا رہنما سمجھدار ہو 
ہمارا رہنما سمجھدار ہو 

ہمارا رہنما سمجھدار ہو 

قدیم زمانے میں سمندر کے کنارے پرایک گاؤں کے قریب ایک گھنا جنگل تھا

وہاں پر ہر بسنے والے جانور چاہے وہ درندے ہو یا چرندے اپس میں مل کر پیار محبت سے رہتے تھے کسی درندے کو گھاس کھانے والے چرندے کو مارنے کی اجازت نہیں تھی

کیونکہ وہاں کے جنگل کے بادشاہ نے قانون جاری کیا تھااوروہ یہ قانون تھا کہ کوئی درندہ اس جنگل میں کسی دوسرے جانور کو شکار نہیں کر سکتا۔۔

اپنی بھوک مٹانے کے لیے پڑوسی کے جنگل میں جا کر کوئی جانور شکار کرے’’ یہی وجہ تھی کہ وہاں ہرجانور کو امن و امان حاصل تھا اور تمام جانور خوش تھے چاہے بڑے جانور ہو یا چھوٹے جانور سب کو اپنی آزادی کا حق تھا۔۔ 

ایک دن کی بات ہے کہ جنگل میں گدھے اور بیل کے درمیان بحث شروع ہو گئی گدھا کہہ رہا تھا کہ نزدیک موجیں مارنے والے سمندر کا رنگ پیلا ہے اس کے بر خلاف بیل سمندر کا رنگ نیلا ہونے کی بات پیش کر رہا تھا اخر اس موضوع کو لے کر دونوں اپنی بات پر اڑے رہے؛؛ اور دونوں کے درمیان تو تو میں میں ہو کر اپس میں مار پیٹ کی نوبت اگئی اخر انہوں نے جنگل کے بادشاہ شیر کے پاس جا کر سارا ماجرہ بتا دیا’’اور انصاف کی دعائیں کے لیے پکار لگائی شیر نے فورا کہا کہ بیل کو پانچ کوڑے مارے جائے،، بیل کوڑے کھانے کے بعد شیر سے مخاطب ہوا’’ حضور کیا اپ نے میری بات صحیح تسلیم نہیں کی؟ کہ سمندر کا پانی نیلا ہے شیر نے کہا مجھے معلوم ہے کہ سمندر کا رنگ نیلا ہی ہوتا ہے لیکن تیری غلطی یہ تھی کہ تو بے وقوف گدھے کے ساتھ کیوں بحث کر رہا تھا۔۔ 

 قارئرین : اس کہانی سے ہم کو یہ سبق حاصل کرنا چاہیے بے وقوف لوگوں سے بحث و مباحثہ کرنے میں ہماری زندگی کی قدر و قیمت کی بربادی کے سوا کچھ نہیں۔۔

اللہ تبارک و تعالی قران مجید میں ارشاد فرماتا ہے۔۔

واذا خاطبهم الجاهلون قالوا سلاما ۔۔

اور جب جاہل ان سے بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں بس سلام ۔۔ 

==========

ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کیجئے 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *