تراویح کے مسائل
جو بندہ مومن اللہ تعالی سے ثواب کی امید رکھتے ہوئے پابندی سے تراویح کی نماز ادا کرتا ہے تو اللہ تعالی اس کے پچھلے ماضی کے تمام گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے ۔(ترمذی
تراویح کی نماز تمام سنتیں اور نوافل اگرچہ مطلقا نماز کی نیت سے درست ہو جاتی ہے ۔بہتر یہ ہے کہ تراویح کا باقاعدہ دل میں ارادہ کر کے نماز شروع کی جائے (درمختار
تراویح کی جماعت کا حکم
تراویح کی باجماعت ادائیگی مسجد میں سنت کفایہ ہے اگر بستی کی مسجد میں جماعت نہ ہو تو ساری بستی گنہگار ہوگی۔
ایک مسجد میں دو تراویح کی جماعت کا حکم
ایک مسجد میں بیک وقت مثلا نیچے ایک جماعت اوپر کے حصے میں یعنی اوپر کے چھت کے حصے پر دوسری جماعت قائم کرنا تراویح کی جماعت کرنا مکروہ ہے۔
مرد امام کا عورتوں کو تراویح پڑھانے کا حکم
اگر مرد تراویح کی امامت کرے اور اس کے پیچھے کچھ مرد ہو اور پردے میں کچھ عورتیں ہوں اور یہ امام عورتوں کی امامت کی نیت کرے تو یہ شرعا جائز ہے۔ اس میں کوئی قباحت نہیں ہے، اور اگر امام تنہا ہو اور اس کے پیچھے سب عورتیں ہوں تو نیت امامت کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ ان عورتوں میں اس امام کوئی محرم یا رشتے دار یا بیوی بھی شامل ہو ورنہ تنہا تمام عورتوں کی امامت کرنا مکروہ ہوگا۔
تراویح کا وقت
تراویح کا وقت عشاء کے بعد سے صبح صادق تک ہے ۔بہتر یہ ہے کہ وتر تراویح کے بعد پڑھی جائے۔ اگر وتر کے بعد تراویح پڑھی جائے تو شرعا کوئی مسئلہ نہیں ہے
تراویح کی رکعات
تراویح کی 20 رکعات ہیں 10 سلاموں کے ساتھ نہ اس سے کم نہ اس سے زیادہ ہے یعنی ہر دو رکعت پر سلام پھیرا جائے۔۔۔
چند مسائل
اگر امام تین رکعت پڑھے مگر دوسری رکعت پر قعدہ کر لیا تو شروع کی دو رکعت صحیح ہوگئی ۔اور آخر کی ایک رکعت باطل ہو گئی ۔اور آخر کی تیسری رکعت میں جو قرأت کی تھی اس کا اعادہ اس پر لازم ہے۔
اگر ایک سلام سے تین رکعت پڑھے اور دوسری رکعت پر قعدہ بھی نہیں کیا تو تین رکعت باطل ہو گئی ۔اور ان میں جو قرآن پڑھا اس کو پھر سے پڑھا جائے۔
اگر ایک سلام سے چار رکعت پڑھیں اور دوسری رکعت پر قعده کیا تو چاروں رکعت صحیح ہو جائے گی ۔اور سجدہ سہو بھی لازم نہ ہوگا۔
اگر ایک سلام سے چار رکعت پڑھے اور قعدہ اولی بھی نہیں کیا تو صرف آخر کی دو رکعت معتبر ہوگی ۔اور شروع کی دو رکعت باطل ہو جائے گی۔ لہذا ان رکعت میں جو قرآن پڑھا گیا ہے اسے پھر دوبارہ پڑھا جائے ۔ورنہ یہ دونوں رکعتوں تراویح میں شمار نہ ہونے کی وجہ سے قرآن مکمل نہ ہوگا۔
تراویح میں ہر چار رکعت پر کچھ دیر بیٹھنے کا حکم
تراویح کی 20 رکعت 10 سلاموں سے پڑھیں پڑھی جائے گی ۔اور ان میں ہر چار رکعت اور وتر کے درمیان کچھ دیر کا وقفہ کرنا پسندیدہ ہے ۔اس وقت میں آپ جو چاہے اپنا کام کر سکتے ہیں ۔چاہے قرآن پڑھے چاہے نوافل پڑھے یا تر ویحہ پڑھے۔
تراویح میں ختم قرآن کی اہمیت
تراویح میں تمام قرآن کو مکمل کرنا ایک مرتبہ ترتیب اور تجوید کے ساتھ ختم کرنا سنت موکدہ ہے ۔اور لوگوں کی غفلت و سستی کی وجہ سے ختم کرنے کو ترک نہیں کیا جا سکتا ۔اور نہ ہی غافلین کی اس میں رعایت لازم ہے ۔اور روزآنا (2)دو پارے کر کے ختم قرآن کرنا افضل ہے اور تین تین پارے ختم کرنا یہ بھی افضل ہے ۔اور بعض خوش نصیبی ہے اگر پورے رمضان مبارک میں ایک ختم قرآن کرے تو 27 شب میں ختم کرنا مستحب افضل ہے۔
تراویح کی نماز میں سنتوں کا ترک کرنے کا حکم
تکبیر تحریمہ کے بعد ثنا پڑھنا مسنون ہے اور ثنا کے بعد سورہ فاتحہ سورہ فاتحہ سے پہلے اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھنا سنت ہے اور اعوذ باللہ کے بعد بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنا بھی سنت ہے ۔رکوع میں کم سے کم تین مرتبہ سبحان ربی العظیم پڑھنا سنت ہے ۔اور سجدے میں کم سے کم تین مرتبہ سبحان ربی الاعلی پڑھنا سنت ہے ۔اور قعدہ آخر میں التحیات کے بعد درود شریف پڑھنا بھی سنت ہے۔ اور قعدہ آخرہ میں تشہد اور درود شریف کے بعد ادعیئہ ماثورہ پڑھنا بھی سنت ہے ۔ان کو کسی بھی حالت میں ترک نہیں کیا جا سکتا ہے ۔اگر ادعیئہ ماثورہ کو مختصر کر دیا جائے تو کوئی مسئلہ نہیں ہے، مگر ادعیئہ ماثورہ کی جگہ ربنا اتنا کہہ دینا بھی جائز ہے ۔مگر مطلقا ان چیزوں کو ترک نہیں کیا جا سکتا
تراویح کی قضا کا حکم
اگر کسی شخص کی تراویح کی مکمل نماز کسی وجہ سے چھوٹ جائے اور اس کا وقت بھی نکل جائے تو اس کی قضا اس پر لازم نہیں ہے ۔اگر وہ پڑھے گا تو محض محفل شمار ہو جائے گی۔