اچھائیاں برے وقت میں کام اتی ہے   

اچھائیاں برے وقت میں کام اتی ہے    اچھائیاں برے وقت میں کام اتی ہے   

اچھائیاں برے وقت میں کام اتی ہے   

اچھائیاں برے وقت میں کام اتی ہے   

ایک چونٹی بڑی محنتی اور شریف تھی، ہر وقت کسی نہ کسی کام میں مصروف رہتی، کبھی اپنے بل کی مرمت کیا کرتی ، تو کبھی منہ میں اناج کا دانہ اٹھائے چلی آرہی ہے، ہر کام بڑی محنت سے کرتی تھی، وہ وقت کی بھی بڑی قدر کرتی تھی، گھر سے کسی کام سے نکلتی تو کسی سے بے مقصد بات نہ کرتی وہ جانتی تھی کہ عقلمند زیادہ نہیں بولتے” راستے میں اگر کوئی جان پہچان والی چونٹی مل جاتی تو دور ہی سے سلام دعا کر لیتی اور اپنی راہ لے لیتی’’ اس کے ساتھ ساتھ وہ درد مندہ بھی تھی، اگر راہ میں کوئی مصیبت زدہ مل جاتا تو اپنے کام چھوڑ کر اس کی مدد کرتی تھی، اپنے بڑوں کی عزت کرتی اور چھوٹوں سے بھی شفقت سے پیش اتی تھی۔۔

 اس چونٹی کے بل کے قریب ہی گندے پانی کا ایک چھوٹا اتالاب تھا، شریر اور گندے بچے گھنٹوں اس میلے کچیلے پانی میں نہتے رہتے تھے’ ان بچوں کے علاوہ بہت سی بھینسیں بھی سارا دن پانی میں بیٹھی رہتی تھی، چونٹی بڑی پریشان رہتی تھی، کیونکہ اسکے بل کے پاس بھینسیں  سارا دن پھرتی رہتی تھی، اسے خطرہ تھا کہ کہیں وہ یہ اس کا کوئی بچہ بھینسوں کے پاؤں تلے نہ کچلا جائے۔۔ اور اب وہ زیادہ تر گھر میں ہی رہتی تھی اگر کبھی کسی ضروری کام سے باہر جاتی بھی تھی تو اپنی  بچوں کو سختی سے کہا جاتی تھی کہ وہ باہر نہ نکلے ایک دن جھونٹی بہت تھکی ہوئی تھی، اسی لیے دوپہر کا کھانا کھا کر کچھ دیر لیٹ گئی’’ بےچاری کو سوئے ہوئے زیادہ دیر نہیں ہوئی تھی کہ اچانک کسی نے اسے جگا دیا وہ چونک کر اٹھا تو دیکھا کہ اس بچے کھڑے رو رہے تھے۔۔

 وہ بہت گھبرائی ہوئی تھی اس نے کہا۔۔  کیوں رو رہے ہو؟ انہوں نے کہا گھر میں پانی بھرا جا رہا ہے،اس نے پوچھا’’ پانی کہاں سے ارہا ہے بچوں نے بولا  میں کیا جانوں کہاں سے ارہا ہے، اپ باہر جا کر دیکھیے اور اس پانی کو کسی طرح بند کروائیں، ورنہ ہمارا محنت سے جمع کیا ہوا غلہ خراب ہو جائے گا۔۔ 

 چیونٹی نے کہا توفورا باہر کی طرف بھاگی باہر پہنچی تو اس نے دیکھا کہ اس کے بل کے بالکل قریب چھوٹے تالاب میں ایک بھینس بیٹھی بار بار اپنی دم کو پانی میں مار رہی ہے’ جس سے پانی کے چھینٹے اڑ اڑ کر چونٹی کے بل میں داخل ہو رہے تھے، چونٹی نے یہ منظر دیکھا تو پریشان ہو گئی چونٹی نے سوچا اس طرح تو ہمارا خوراک کا ذخیرہ خراب ہو جائے گا جڑوں کے موسم میں بھوکے مر جائیں گے پھر دوڑ کر بھینس کے قریب ایک پتھر پر چڑھ کر بولی۔۔ 

 بی بھینس” میری ایک بات سنو؛؛ کیا ہے، وہ اکڑ کر بولی’ چونٹی نے کہا دیکھو بہن۔۔ میں ایک غریب اور کمزور سی چوٹی ہوں میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔۔ تم جانتی ہو ہم زیادہ سردی برداشت نہیں کر سکتے اسی لیے مناسب موسموں میں برے وقت کے لیے اپنی خوراک ذخیرہ کر لیتے ہیں، تو پھر میں کیا کروں بھینس روکھے پن  سے بولی، اچھا بہن تم بار بار اپنے دم پانی میں مار رہی ہو اس سے میرے گھر میں پانی داخل ہو رہا ہے، اور ہمارا ذخیرہ تباہ ہو رہا ہے۔۔ خدا کے لیے مجھ پر اور میرے بچوں پر ترس کھاؤ؟ اور اپنی دم پانی پر نہ مارو میں زندگی بھر تمہارا احسان مند رہوں گا، وہ بہت بد اخلاق بھینس تھی؛ اسے ان باتوں کا کوئی اثر نہ ہوا وہ بڑے زور سے ڈکرائی اور انکھیں نکال کر بولی، جا حقیر جا چونٹی، میں اپنی مرضی کی مالک ہوں، جب تک چاہوں دم ہلاتی رہوں تو مجھ پر حکم چلانے والی کون ہوتی ہے؟ دفع ہو جا ورنہ کچل کر رکھ دوں گی چونٹی نے یہ سنا تو اس کی انکھوں میں انسو بھر ائے وہ سمجھ گئی اس ظالم بھینس سے مزید کچھ کہنا بیکار ہوگا۔۔

 چنانچہ وہ سر جھکا کر لوٹ آئی گھر میں بہت زیادہ پانی بھر چکا تھا خوراک کا سارا ذخیرہ تباہ ہو چکا تھا اور چونٹی کے بچے خوف سے چیخیں مار رہے تھے اس نے بڑی مشکل سے انہیں پانی سے نکالا اور باہر لے ایا پھر ایک حسرت بھری نظر اپنے گھر پر ڈالی اور کسی انجانی منزل کی طرف چل دی اب ان کے پاس نہ کھانے کو خوراک تھی نہ سر چھپانے کا ٹھکانہ وہ سخت پریشان تھی کہ کیا کرے کیا نہ کرے چلتے چلتے وہ ایک ڈھیلے کے پیچھے جا نکلے اس جگہ  چونٹی کے بہت سے دوست رہتے تھے انہوں نے جب سارا حال معلوم ہوا تو سب نے چونٹی سے کہا پیاری، بہن اپ ہمارے محسن ہیں اپ نے ہر برے وقت پر ہماری مدد کی، اب قدرت نے ہمیں موقع دیا ہے کہ ہم ان احسانوں کا بدلہ اتار سکے، یہ کہہ کر بہت سے چھونٹیاں مل کر ایک مکان کی تعمیر میں لگ گئے وہی کام جو چونٹی اکیلے کئی دنوں میں مکمل کرتی، اب وہ گھنٹے بھر میں ہو گیا ان سب نے چونٹی کے لیے بڑا سا مکان بنا دیا۔۔

 مکان کے بعد غذا کا مسئلہ حل کرنے کے لیے سب چونٹیاں اپنے اپنے گھر سے تھوڑا تھوڑا اناج لے ائے وہ غلے کا ایک بڑا ڈھیر بن گیا اسی طرح چونٹی کے پاس اب ایک ارام دہ گھر اور ڈھیر سا غلہ تھا اس نے سب کا شکریہ ادا کیا

دیکھو۔۔

 وہ نیکیاں جو دوسروں کے ساتھ کیا کرتا تھا وہی اس کے برے وقت میں کام آئیں۔۔

ٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓٓ==============================

اماں بھائی کب مرے گا؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *