زکوۃ: ضرورت مندوں کی خدمت اور روئے زمین پر غربت کے خاتمہ کی ضامن ہے۔۔

زکوۃ: ضرورت مندوں کی خدمت اور روئے زمین پر غربت کے خاتمہ کی ضامن ہے۔۔ زکوۃ: ضرورت مندوں کی خدمت اور روئے زمین پر غربت کے خاتمہ کی ضامن ہے۔۔
زکوۃ: ضرورت مندوں کی خدمت اور روئے زمین پر غربت کے خاتمہ کی ضامن ہے۔۔
زکوۃ: ضرورت مندوں کی خدمت اور روئے زمین پر غربت کے خاتمہ کی ضامن ہے۔۔

زکوۃ: ضرورت مندوں کی خدمت اور روئے زمین پر غربت کے خاتمہ کی ضامن ہے۔۔

اسلام مالدار مسلمانوں کو یہ تصور دیتا ہے کہ تم اپنی غریب بھائیوں کی مدد میں اپنی بھلائی سمجھو, آخرت کا اجر و ثواب تو اپنی جگہ ہے، لیکن  دنیاوی اعتبار سے بھی اس میں تمہاری بہتری اور ملت مسلمہ کی حفاظت و ترقی ہے، یہی وجہ ہے کہ قران مجید احسان کرنے کا حکم دیتا ہے لیکن احسان جتانے پر سخت وعید فرماتا ہے۔۔

زکوۃ اللہ کی عبادت بھی ہے زکوۃ اسلام کا تیسرا رکن ہے جسے دو ہجری میں فرض کیا گیا، قران مجید میں نماز کے ساتھ زکوۃ کا ذکر 32 مرتبہ ایا ہے اور چند مقامات پر زکوۃ کو عمومی صدقے کے معنی میں مختلف صورتوں میں ذکر کیا گیا ہے۔۔۔

حدیث شریف میں ہے۔۔ زکوۃ اسلام کے بنیادی فرائض میں سے ہے اس کا ادا کرنا واجب ہے, اور اس کا انکار موجب کفر ہے، اسی وجہ سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد بعض قبائل عرب نے نماز پڑھنے کا اقرار کیا اور زکوۃ کی ادائیگی سے انکار کیا تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے جہاد کا اعلان کیا باوجود دیگر صحابہ کے تردد و تامل کہ اپ نے واضح طور پر فرمایا جو شخص نماز اور زکوۃ میں فرق کرے گا، میں اس سے جہاد کروں گا۔۔

امام غزالی رحمۃ اللہ تعالی علیہ لکھتے ہیں، کہ اللہ تعالی نے جب ایمان کو پیدا کیا تو اس نے عرض کی اے اللہ مجھے قوت عطا فرما تو اللہ نے اچھے اخلاق اور سخاوت کے ذریعے اسے قوت عطا فرمائی اسی طرح جب اللہ نے کفر کو پیدا کیا تو اس نے بھی اللہ سے التجا کی کہ اے اللہ مجھے قوت عطا فرما تو اللہ نے اسے بد اخلاقی اور بخل کے ذریعے قوت عطا فرمائی۔۔

 صرف زکوۃ امت محمدیہ پر ہی فرض نہیں کی گئی بلکہ سابق امتوں پر بھی فرض کی گئی تھی اللہ تعالی نے قران مجید میں مختلف انبیاء کرام کا ذکر کرتے ہوئے ان پر نماز اور زکوۃ کو فرض کیے جانے کا تذکرہ کیا ہے۔۔

سورہ انبیاء میں حضرت موسی علیہ الصلاۃ والسلام حضرت ہارون علیہ الصلاۃ والسلام حضرت ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام اور پھر حضرت اسحاق علیہ الصلاۃ والسلام حضرت لوط علیہ الصلوۃ والسلام اور حضرت یعقوب علیہ السلام کے واقعات بیان کرنے کے بعد اللہ فرماتا ہے ہم نے ان کی طرف وحی کی، نیک کام کرنے نماز قائم کرنے اور زکوۃ ادا کرنے کی۔۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا جو قوم زکوۃ دینا چھوڑ دیتی ہے تو اللہ تعالی اس کو قحط سالی میں مبتلا کر دیتا ہے، اور جو اپنے اپنے مال کی زکوۃ دینا چھوڑ دیں گے تو ان پر اسمان سے بارش روک دی جائے گی حتی کہ اگر چوپائے نہ ہو تو ایک قطرہ نہ برسے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کہ عہد خلافت میں جب بعض لوگوں نے زکوۃ دینے سے انکار کیا تو خلیفہ اول نے ان کے خلاف اس طرح جنگ کی جس طرح کفار سے جنگ کی جاتی تھی اسی لیے زکوۃ کی ادائیگی میں تاخیر یا زکوۃ ادا نہ کرنا انتہائی معیوب بات ہے۔۔

حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے کسی نے سوال کیا کہ زکوۃ کس طرح ادا کی جائے؟ اپ نے فرمایا تیری زکوۃ کا طریقہ، یا میری زکوۃ کا؟ سائل نے کہا یہ فرق کیسا؟ اپ نے فرمایا تیری زکوۃ یہ ہے کہ سودرہم پر ڈھائی درہم ادا کرے میری زکوۃ یہ ہے کہ سو درہم پر سو درہم ادا کرے۔۔ اپ کا ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی کی فرض کردہ زکوۃ سے تو کسی طرح کا فرق نہیں، لیکن اضافہ خرچ سے تقریب میں از دیاد ہوتا ہے انفاق کی ضد بخل ہے جس کی شریعت میں مذمت کی گئی۔۔۔

اللہ تبارک و تعالی قران مجید میں ارشاد فرماتا ہے۔۔۔

جب تک تم اپنے محبوب چیزوں کو راہ خدا میں خرچ نہ کرو گے بھلائی کو نہ  پا سکو گے۔۔ 

زکوۃ کس کس کو نہیں دے سکتے۔۔

قرآن مجید اور احادیث شریفہ میں بکثرت انفاق فی سبیل اللہ کا حکم دیا گیا اس کے فائدے بتلائے گئے، اور اس کے اخروی خوشخبریاں سنائی گئی، اس لیے ماں باپ، دادا دادی، نانا نانی، بیٹا بیٹی، پوترا پوتری، نواسہ نواسی، کو اور شوہر بیوی کو، بیوی شوہر کو، زکوۃ نہیں دے سکتے

ان کے علاوہ جو رشتہ دار ہیں وہی زیادہ مستحق ہے۔۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ نے جس شخص کو مال عطا کیا اور اس نے مال کی زکوۃ ادا نہیں کی تو قیامت کے دن اس کا مال اس کے لیے نہایت زہریلا سانپ بنا دیا جائے گا اس کی انکھوں پر دوساہ  نقطے ہوں گے یہ سانپ قیامت کے دن طوق کی طرح  اس کی گردن میں ڈال دیا جائے گا پھر وہ اس شخص کے دونوں جبڑے پکڑ کر کاٹے گا اور کہے گا میں تیرا وہ مال ہوں، میں تیرا وہ خزانہ ہوں، جس کی تو نے زکوۃ نہیں دی۔۔

قران پاک میں اللہ تبارک و تعالی ارشاد فرماتا ہے، ارے وہ لوگ, جو اپنے سونے اور چاندی کو محفوظ رکھتے ہیں ,اور اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے ‘’اے نبی اپ انہیں دردناک عذاب کی خبر دے دیجیے۔۔    

================

 ہم کس راستے پر چل رہے ہیں؟ 

============

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *