خوف الہی کے واقعات
اور خوف کا مفہوم یہ ہے:دل کی بے چینی اورتڑپنا،اور اس (دل) کا حرام کام پر یا فرائض چھوڑنے پر، یا مستحب کام میں کمی پر اللہ کی طرف سے سزا کی توقع رکھنا، اور نیک عمل کے قبول نہ ہونے کا خدشہ ہونا، جب ہی محرمات سے نفس دور رہ سکتا ہے اور بھلائیوں کی طرف دوڑ سکتا ہے۔
امام ابن قیم رحمہ اللہ نے فرمایاکہ:
خوف کا تعلق تو عام مومنوں سے ہے، اور خشیت کا تعلق پہچاننے والے علماء کے ساتھ ہے، اور ہیبت کا تعلق محبت کرنے والوں سے ہے، اور اللہ کی خشیت اور خوف علم اور معرفت کے حساب سے(بڑھتے اور گھٹتے ) ہیں۔اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اور اسکے خوف نے اسے خواہشات سے روک دیا ہے،اور اسے فرماں برداری پر گامزن کردیا ہے اللہ نے اس سے ثواب کی بہترین صورت کا وعدہ کیا ہے ، اللہ تعالی کا فرمان ہے
﴿وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّہِ جَنَّتَانِ (46) فَبِأَیِّ آلَائِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ (47) ذَوَاتَا أَفْنَانٍ ﴾ (الرحمن:48-46)
ترجمہ: اور اس شخص کے لئے جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرا دو جنتیں ہیں۔ پس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ (دونوں جنتیں) بہت سی ٹہنیوں اور شاخوں والی ہیں۔افنان سے مراد تازہ اور خوبصورت ٹہنیاں ہیں۔
حضرت علامہ علامہ ابولہ رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ساتوں اسمان پر اللہ کے ایسے فرشتے ہیں کہ انہیں اللہ تعالی نے جب سے پیدا کیا ہے برابر سجدے میں ہے اور اللہ تعالی کے عذاب سے انتہائی خوفزدہ ہے قیامت کے دن جب وہ سجدے سے سر اٹھائیں گے تو کہیں گے سبحانك ما عبدناك حق عبادتك اے اللہ تو پاک ہے ہم تیری کما حقہ عبادت نہیں کر سکے۔ فرمان الہی ہے يخافون ربهم من خوفهم ويفعلون ما يؤمرون ۔وہ فرشتے اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور جس چیز کا انہیں حکم دیا گیا ہے وہی کرتے ہیں اور ایک لمحہ بھی میری نافرمانی میں نہیں گزارتے
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جب کوئی بندہ خوف الہی سے کانپتا ہے تو اس کے گناہ اس کے بدن سے ایسے جھڑ جاتے ہیں جیسے درخت کو ہلانے سے اس کے پتے جھڑ جاتے ہیں
حکایت
ایک نو جوان ایک عورت کی محبت میں مبتلا ہو گیا وہ عورت کسی قافلے کے ساتھ باہر کے سفر پر روانہ ہو گئی نوجوان کو جب معلوم ہوا تو وہ بھی قافلے کے ساتھ چل پڑا جب قافلہ جنگل میں پہنچا تو رات ہو گئی رات کو انہوں نے وہیں پڑاو کیا جب سب لوگ سو گئے تو وہ نوجوان چپکے سے اس عورت کے پاس پہنچا اور کہنے لگا میں تجھ سے بے انتہا محبت کرتا ہوں اور اسی لیے میں قافلہ کے ساتھ ا رہا ہوں عورت بولی جا کر دیکھو کوئی جاگ تو نہیں رہا ہے نوجوان نے خوشی سے سارے قافلے کا چکر لگایا اور واپس ا کر کہنے لگا کہ سب لوگ غافل پڑے سو رہے ہیں عورت نے پوچھا اللہ تعالی کے بارے میں تیرا کیا خیال ہے کیا وہ بھی سو رہا ہے نوجوان بولا اللہ تو نہ کبھی سوتا ہے نہ ہی اسے کبھی اونگھ اتی ہے۔اس وقت عورت بولی لوگ سو گئے تو کیا ہوا اللہ تعالی تو جاگ رہا ہے ہمیں دیکھ رہا ہے اس سے ڈرنا ہم پر فرض ہے نوجوان نے جب یہ بات سنی خوف خدا سے لرز گیا اور برے ارادے سے ڈر کر گھر واپس چلا گیاکہتے ہیں کہ جب وہ نوجوان مرا تو کسی نے اسے خواب میں دیکھ کر پوچھا سنو کیا گزری نوجوان نے جواب دیا میں اللہ تعالی کے خوف سے ایک گناہ کو چھوڑا تھا اللہ تعالی نے اسی سبب سے میرے تمام گناہوں کو بخش دیا