آج قدرت نے ہمیں ایک دوسرے کے جگہ پر کھڑا کر دیا 

عمل کا بدلہ اور ہماری زندگی  عمل کا بدلہ اور ہماری زندگی 

آج قدرت نے ہمیں ایک دوسرے کے جگہ پر کھڑا کر دیا 

آج قدرت نے ہمیں ایک دوسرے کے جگہ پر کھڑا کر دیا 

عمل کا بدلہ اور ہماری زندگی 

اللہ تبارک و تعالی قران مجید میں ارشاد فرماتا ہے  

الذي خلق الموت والحياة ليبلوكم أيكم أحسن عملا

وہ ذات جس نے موت اور زندگی کو پیدا کیا تاکہ تم میں سے کون اچھے عمل کرے گا۔۔ 

عمل کا بدلہ حقیقت ہے جو ہماری زندگی کے ہر پہلو پر اثر انداز ہوتا ہے یہ اصول ہمیں سکھاتا ہے کہ ہمارے اعمال کا نتیجہ ہے چاہے اچھا ہو یا برا ہمیں ضرور ملتا ہے، یہی وجہ ہے کہ عقلمند لوگ ہمیشہ کہتے ہیں کہ انسان جو بوتا ہے وہی کاٹتا ہے۔۔

  اکثر بڑی عورتیں جب اپنے رشتہ داروں یا پڑوسیوں سے عاجز اور بیزار ہوتی، یا کسی سے ناراض ہوتی تو غصے میں اس شخص کو کہتی کہ اللہ نے چاہا تو تیرا حشر بہت برا ہوگا۔۔ یا جیسا تو نے میرے ساتھ کیا اللہ بھی تیرے ساتھ ویسا ہی کرے گا، یا اللہ تجھے غارت کرے گا، وغیره، وغیره۔۔ 

 بڑی بی کو ایسا کہنے کی کیا ضرورت تھی؟ لیکن ان دنوں بیچارے مجبور لوگوں کا کوئی سننے والا کون ہوتا ہے؟ یہ بےچارے لوگ ظلم سہتے اور اپنے انسو بہا بہا کر گھٹ گھٹ کر جیتے رہتے۔۔  معاشرے میں بدنامی کی وجہ سے نہ وہ پولیس اسٹیشن جا کر رپورٹ لکھوا دے اور نہ کوئی انصاف دلانے والا ہوتا ہے۔۔ ایسی صورت میں وہ انسو بہاتے اور بد دعا دیتے ہیں۔۔

 اور اللہ سے انصاف کی امید لگائے ایسی باتوں کو کہہ کر اپنے دل کی بھڑاس نکالتے ہیں۔۔ 

 کیا کبھی ہم نے سوچا ہے کہ عمل کا بدلہ کیا ہے؟ وہ عمل جو ہم کرتے ہیں اور بدلہ جو ہمیں ملتا ہے اس دنیا میں انسان جو کچھ کرتا ہے اس کا بدلہ ضرور اسے ملتا ہے چاہے وہ اچھا ہو یا برا ہو، جس طرح اچھائی کی جزا ملتی ہے، اسی طرح برائی کی سزا بھی ملتی ہے، لیکن اج ہم اپنے نفس کے غلام ہو چکے ہیں اور صرف اپنی مفاد کے لیے ہی ہر کام کرنا چاہتے ہیں اسی لیے ہم کچھ بھی کرنے سے پہلے ایک بار عمل کے بارے میں ضرور سوچ لینا چاہیے تب ہی تو کہتے ہیں کہ اللہ ہمارے دلوں کے حال کو جانتا ہے، اگر ہم اپنے ارد گرد نظر ڈالے تو بے شمار ایسے کام اور باتیں ہم کر جاتے ہیں جس سے یا تو ہم واقف یا نہ واقف ہوتے ہیں، کبھی کبھی ہم دوستوں کی صحبت یا اپنی عادت کی بنا پر ایسی حرکتوں کو زندگی میں لطف لینے کا سامان بنا لیتے ہیں ‘’مثلا کسی کا خواہ مخواہ دل دکھانا، یا اپنی دولت پر فخر کرتے ہوئے اس کا بے جا استعمال کرنا، یا اپنی طاقت کا استعمال کر کے ظلم کرنا، یا اپنی پوزیشن پر ناز کرتے ہوئے بے ایمانی کرنا، یا لالچ میں اکر رشوت لینا، یا کسی کی سادگی یا ایمانداری کا مذاق اڑانا، وغیرہ۔۔  یہ ایسی باتیں ہیں جس سے ہم اور اپ نے معاشرے میں ائے دن دو چار ہوتے رہتے ہیں۔۔

 ہم سب اجتماعی طور پر عبادت کر کے اپنے گناہوں کی معافی مانگ رہے ہیں تو وہیں اپنے روزے اور نماز کی ادائیگی سے اللہ سے امید بھی رکھتے ہیں اس میں کوئی شک نہیں اللہ معاف کرنے والا ہے، کہ ہم انسانوں نے جس قدر مظلوموں پر ظلم، غریبوں پر تنگی، لوگوں کو گمراہ کرنا، زمینوں کو ہڑپ کرنا، کاروبار میں دھوکہ دینا، جھوٹی شہرت، حق اور باطل پر خاموش، ہر چیز کو جائز ماننا، حرام اور حلال میں کوئی فرق نہیں کرنا، مکاری، جلن، حسد، اور ایسی کئی باتیں جو ہمارے اور اپ کے انکھوں کے سامنے روز ہو رہی ہے۔۔ اور ہم ایک تماشائی کی طرح بے جسم بنے ہوئے ہیں جس سے ہماری پریشانیاں دن بدن بڑھتی جا رہی ہے اور یہ تمام پریشانیاں اور مایوسی ہمیں کسی نہ کسی معاملے میں الجھائے رکھتی ہے جس سے ہم غافل ہوتے ہیں۔۔

 اسی بات سے ہی ظاہر ہوتا ہے کہ اللہ ہمارے کرتوتوں سے ہمیں اس عذاب میں ڈال کر ہمارا امتحان لے رہا ہے تاریخ میں کئی ظالم حکمران کی مثالیں موجود ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے رہے مگر وقت کے ساتھ وہی ظلم ان کی زندگیوں میں تباہی لے ایا، فرعون کی مثال لے لیجیئے جو کمزوروں پر ظلم کرتا رہا لیکن بالاخر وہ خود دریا نیل میں غرق ہو گیا؛ اسی طرح اگر کوئی شخص دنیا کی محبت میں دوسروں کی مدد کرتا ہے تو ایک نہ ایک دن وہ خود کی خود کسی مشکل میں پڑھنے پر غیر توقع مدد پاتا ہے۔۔۔ بہت سے لوگ ایسے واقعات بیان کرتے ہیں جہاں انہوں نے کسی اجنبی کی مدد کی  اور نے بالکل ویسی ہی صورتحال میں ان کی مدد کی۔۔۔

 ایک مشہور حکایت ہے۔۔

 کہ ایک بار ایک غریب مسافر سخت سردی میں ایک درخت کے نیچے بیٹھا کاپ رہا تھا قریب ہی ایک رئیس کا شاندار محل تھا مسافر نے رئیس کے دروازے پر جا کر دستک دی اور التجا کی کہ اس رات گزارنے کے لیے کوئی جگہ دے دی جائے، مگر رئیس نے سختی سے انکار کر دیا اور خادم کو حکم دیا کہ اسے باہر نکال دے بیچارہ مسافر ٹھنڈ رات کسی نہ کسی طرح کاٹ کر اگلے دن اگے نکل گیا۔۔

 چند سال بعد حالات بدل گئے وہی غریب مسافر محنت کے بل بوتے پر ایک کامیاب تاجر بن گیا، اور ایک دن ایسا ایا کہ وہ رئیس خود محتاج ہو کر اسی تاجر کے دروازے پر مدد مانگنے پہنچا جب تاجر نے اسے دیکھا تو مسکرا کر کہا میں وہی مسافر ہوں جسے اپ نے ایک رات پناہ دینے سے انکار کر دیا۔۔ آج قدرت نے ہمیں ایک دوسرے کی جگہ کھڑا کر دیا ہے۔۔ یہ مثال ہمیں سکھاتی ہے کہ کسی کو کمتر سمجھ کر رد نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ وقت بدلنے میں دیر نہیں لگتی جو اچھائی کرے گا اسے بھلائی ملے گی اور جو برائی کرے گا اسے ویسا ہی انجام دیکھنا پڑے گا۔۔

 زندگی میں ہمیں ایسے کئی مواقع ملتے ہیں جہاں ہم اپنی مرضی کے مطابق اچھے یا برے فیصلے کرتے ہیں۔۔ اگر ہم دوسروں کے ساتھ بھلائی کرتے ہیں ان کی مدد کرتے ہیں اور نیکی کا راستہ اختیار کرتے ہیں تو اس کا صلہ ہمیں کسی نہ کسی صورت میں ضرور ملتا ہے۔۔۔

 اسی طرح اگر ہم کسی کے ساتھ نا انصافی کرتے ہیں، دھوکہ دہی سے کام لیتے ہیں، یا کسی کا حق مارتے ہیں، تو وقت کے ساتھ ہمیں بھی ویسا ہی بھگتنا پڑتا ہے۔۔

 یہ اصول صرف مذہبی تعلیمات تک محدود نہیں بلکہ سائنس اور نفسیاتی طور پر بھی درست ثابت ہے ہوتا ہے۔۔ انسان جو توانائی احساسات اور اعمال دنیا میں بھیجتا ہے وہ  کسی نہ کسی صورت میں اس کے پاس واپس اتا ہے۔۔ زندگی کی  حقیقت یہی ہے کہ کبھی کبھی عمل کا بدلہ فورا ظاہر نہیں ہوتا لیکن وقت کے ساتھ قدرت اپنا حساب چکا دیتی ہے۔۔

 ہماری زندگی میں کئی مثالیں ایسی ملتی ہے جہاں لوگ دوسروں پر ظلم کرتے ہیں،  وقتی طور پر خوشحالی نظر اتے، ہیں لیکن وقت کے ساتھ ان کی زندگی کچھ لوگ بے لوث خدمت کرتے ہیں ان کی نیکی کا بدلہ انہیں غیر توقع ترین سے ملتا ہے لہذا ہمیں ہمیشہ اپنے اعمال پر غور کرنا چاہیے اور یہ سوچنا چاہیے کہ ہم دنیا میں کیا بیچ بور رہے ہیں اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری زندگی میں سکون خوشی اور کامیابی ہو تو ہمیں اچھائی کو اپنا شعار بنانا ہوگا عمل کے بدلے کا اصول ہمیں سکھاتا ہے کہ انصاف قدرت کا اٹل نظام ہے جو کبھی نہ کبھی ضرور عمل میں اتا ہے، عمل کا بدلہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ ہمیں ہمیشہ اچھے اعمال کرنا چاہیے اور برے کاموں سے بچنا چاہیئں، کیونکہ جو کچھ ہم کرتے ہیں وہ کسی نہ کسی صورت میں ہمارے پاس ضرور واپس اتا ہے قدرت کا انصاف حقیقت ہے اور وقت کے ساتھ ہر شخص کو اپنے اعمال کا نتیجہ ضرور ملتا ہے۔۔۔۔۔

===========================================

ایک ضروری اعلان 

آپ حضرات اگر قرآن مجید یا دینی معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ان لائن کلاس بھی دستیاب ہے بہترین اساتذہ کی نگرانی میں  

مکمل تفصیل کے لیے اس پر رابطہ کریں 

فون نمبر یا ای میل  7794006381

  mk9719024@gmail.com 

 ============

Hum Aurtien Aj din ki Talimaat se Na Waqif ki Wajah se

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *