یہ کہانی ہم سب کی ہے 

منافقت   منافقت  

یہ کہانی ہم سب کی ہے 

یہ کہانی ہم سب کی ہے 

منافقت  

اللہ تبارک و تعالی قران مجید میں ارشاد فرماتا ہے 

وإذا قيل لهم لا تفسدوا في الارض قالوا انما نحن مصلحون.. الا انهم هم المفسدون ولكن لا يشعرون

اور جب منافقین سے کہا جائے کہ زمین میں فساد مت پھیلاؤ تو وہ لوگ کہیں گے کہ ہم صلح کرنے والوں میں سے ہے.. اگاہ ہو جاؤ وہ لوگ ہی فساد مچانے والے ہیں لیکن شعور نہیں رکھتے۔۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث شریف میں منافق کی تین نشانیاں بیان کی ہے

جب بات کرتا ہے تو جھوٹ بول بولتا ہے، جب وعدہ کرتا ہے تو وعدہ خلافی کرتا ہے، اور جب امانت دی جائے تو خیانت کرتا ہے ۔۔۔

ایک دفعہ کا ذکر ہے

رات کا سناٹا ہر چیز کو اپنی لپیٹ میں لے چکا تھا، لیکن حسین کے دل و دماغ میں ایک طوفان برپا تھا، وہ اپنے کمرے کی کھڑکی سے باہر دیکھ رہا تھا، مگر اس کی نظریں خلا میں کہیں گم تھی، اس کے ذہن میں ایک ہی سوال گردش کر رہا تھا کیا ہر مسکراتا چہرہ مخلص ہوتا ہے، یا کچھ چہرے محض نقاب اوڑھ کر دلوں میں زہر چھپائے رکھتے ہیں۔۔ 

 یہ کچھ ہفتے پہلے کی بات ہے جب حسین کی زندگی میں سب کچھ ٹھیک لگ رہا تھا، وہ ایک خوش اخلاق سادہ دل انسان تھا جو ہر ایک پر بھروسہ کر لیتا تھا، اور حسین اچھے خیال کا رکھنے والا شخص تھا، وہ کم سخن اور سنجیده و پر وقار شخصیت کا مالک تھا، حسین کے سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ وہ دوسروں کے لیے اچھا سوچتا اور ہمیشہ دوسروں کی بھلائی چاہتا تھا، لیکن شاید وہ نہیں جانتا تھا کہ دنیا میں ہر مسکراہٹ کے پیچھے اخلاص نہیں ہوتا کچھ مسکراہٹیں خنجر سے بھی زیادہ خطرناک ہوتی ہے۔۔۔

اور اس کا سب سے اچھا دوست کریم تھا جس کے ساتھ اس نے بچپن سے لے کر جوانی تک کا سفر طے کیا تھا، وہ ہمیشہ کریم کو اپنا بھائی کہتا اور اس پر انکھیں بند کر کر بھروسہ کرتا، وہ سمجھتا کہ کریم اس کا خیر خواہ ہے اور وہ اس کی کامیابی میں اتنا ہی خوش ہوتا جتنا وہ خود اپنی کامیابی پر’’ کریم اکثر جگہ وسیلے کے لیے حسین کا نام استعمال کرتا لیکن حسین کوئی کیا معلوم تھا کہ کریم  وہ درخت ہے جس میں خوشبو تو ملتی ہے مگر جڑے زہرسے بھری ہوتی ہے۔۔۔  حسین کی اپنی مصروفیت الگ تھی، کریم کی اپنی، دونوں اپنی اپنی جگہ مصروف تھے ایک دوسرے سے ملاقات کسی  موقع سے ہی ہوتی تھی۔۔۔  ایک شریف انسان جس طرح خود ہوتا ہے اسی طرح لوگ اور زمانے کو بھی سمجھ بیٹھنے کی غلطی کرتا ہے جس کی طبیعت میں منافقت نہ ہو وہ کیسے منافق کو پہچانے، وہ نہیں جانتا تھا کہ کچھ لوگ سامنے سے موم کی طرح نرم ہوتے ہیں مگر اندر سے پتھر کی طرح سخت اور بے رحم کچھ دن بعد حسین کے دوسرے دوست اسلم نے ایک دن’’ حسین میں نہیں جانتا تو میری بات پر یقین کرے گا’’ یا نہیں’’ لیکن مجھے سچ بولنا ہے؛ کریم تیرا دوست نہیں ہے، وہ تیرے پیٹھ پیچھے تیرے مخالف سے مل رہا ہے، اور تیرے کاروبار کو برباد کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے، حسین کے دل میں ایک جھٹکا سا لگا اس نے حیرت سے ریحان کی طرف دیکھا اور بے یقینی سے کہا یہ ناممکن ہے، کریم ایسا نہیں کر سکتا، وہ میرا بھائی ہے۔۔۔

 ریحان نے ایک گہری سانس لی اور کہا’’ کریم دو غلے پن کا انسان ہے وہ پیٹھ پیچھے زہر گھولتا ہے وہ تیرے ساتھ ہمدردی جتاتا ہے مگر اندر ہی اندر تجھے گرانے کی کوشش کر رہا ہے وہ تیرے کم سخن ہونے کا فائدہ اٹھا کر لوگوں کو یہ کہتا ہے کہ تو تکبر رکھتا ہے، اور انا پرست ہے، حسین نے یہ بات سن کر زور سے ہنس پڑا جیسے صحیح  مذاق ہو مگر اس کے دل میں ایک عجیب سی بات جنم لے لیا وہ سوچنے لگا کیا واقعی کریم ایسا کر سکتا ہے؟ نہیں یہ نہیں ہو سکتا، مگر حقیقت کو زیادہ دیر تک جھٹلایا نہیں جا سکتا کچھ دن بعد حسین نے اپنی انکھ سے وہ الفاظ سنے جو اس کے لیے نا قابل یقین تھے وہ ایک مشہور کیفے میں بیٹھا تھا جب اس نے کریم کی آواز سنی وہ چونک گیا کیونکہ کریم کسی سے زور شور سے بات کر رہا تھا، حسین وقوفی کی زندی مثال ہے۔۔۔ اسے کچھ نہیں اتا بزنس کیا ہے کیسے چلایا جاتا ہے اس کا کوئی اندازہ نہیں میں نے اس سے سب کچھ نکوا لیا ہے اور بس وقت انے دو میں ایسا کھیل کھیلوں گا کہ یہ ہمیشہ کے لیے نیچے گر جائے گا۔۔۔

 یہ سن کر حسین کے وجود میں جیسے زلزلہ اگیا اس کے پیروں تلے زمین نکل گئی وہ لڑ کھڑا گیا جیسے کسی نے اس کی روح کو اس سے جدا کر دیا ہو وہ شخص جسے وہ بھائی کہتا تھا، جس پر وہ اندھا اعتماد کرتا تھا، وہی اس کے پیٹھ پیچھے زہری اگل رہا ہے۔۔۔ حسین کو سمجھ اگئی کہ کچھ لوگ محبت اور ہمدردی کا دکھاوا کرتے ہیں مگر ان کے اصل ارادے وقت کے ساتھ  سامنے ا جاتے ہیں بظاہر سب کچھ ٹھیک لگتا ہے مگر حقیقت میں وہی لوگ سب سے زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں جن پر بھروسہ کیا جاتا ہے۔۔ وہ سوچنے لگا کہ دوستی محبت اور اعتبار کی کوئی قیمت نہیں رہی اس رات حسین چھت پر بیٹھا اسمان کو گھور رہا تھا وہ سوچ رہا تھا کہ کس طرح کچھ لوگ اپنانیت کا پردہ اوڑھ کر وار کرتے ہیں، کچھ لوگ بظاہر اپ کی حمایت کر رہے ہوتے ہیں، لیکن درحقیقت وہ اپ کی ہلاکت چاہتے ہیں لوگ اپنے اندر خطرناک ترین زہر رکھ کر بھی اپ کے سامنے مسکراتے ہیں اپ کو احساس دلاتے ہیں کہ وہ اپ کے خیر خواہ ہیں پس جیسے ہی اپ دوسرے کی طرف مڑتے ہیں وہ ڈنک مار دیتے ہیں۔۔۔ اپنے اور عمل سے وہ اپ کو تنگ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہ میٹھے لفظوں اور ہمدردانہ وار سے پوری مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔۔۔

 مگر یہاں قابل غور بات یہ ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہمیں کچھ بھی نہیں جانتے  حسین نے ایک گہری سانس لی اور خود سے وعدہ کیا میں پھر بھی اچھا رہوں گا، مگر کسی کو زمانے کے بعد’’ میں مخلص رہوں گا، مگر انکھیں بند کر کے نہیں’’ کیونکہ دنیا میں کچھ لوگ رشتے نبھانے کے لیے نہیں بلکہ دلوں میں زہر گھولنے کے لیے اتے ہیں۔۔۔

 یہ کہانی صرف حسین کی نہیں بلکہ ہم سب کی ہے۔۔  ہم ہمیں اپنی انکھیں کھلی رکھنی چاہئیں، الفاظ کے بجائے عمل کو پرکھنا چاہیے۔۔  اور ہر رشتے کو ازمائش کی کسوٹی پر ضرور پرکھنا چاہیے۔۔  کیونکہ جو لوگ سچائی پر قائم رہتے ہیں اللہ ہمیشہ ان کے ساتھ ہوتا ہے۔۔۔

============================================

ایک ضروری اعلان 

آپ حضرات اگر قرآن مجید یا دینی معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ان لائن کلاس بھی دستیاب ہے بہترین اساتذہ کی نگرانی میں  

مکمل تفصیل کے لیے اس پر رابطہ کریں 

فون نمبر یا ای میل  7794006381

  mk9719024@gmail.com 

=============

آج قدرت نے ہمیں ایک دوسرے کے جگہ پر کھڑا کر دیا 

  

2 thoughts on “یہ کہانی ہم سب کی ہے 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *