اگر دو خدا ہوتے سنسار میں
ایک عالم نے ایک بڑھیا کو چرخہ کاتتے دیکھ کر فرمایا.. ” بڑھیا ! ساری عمر چرخہ ہی کاتا یا کچھ اپنے خدا کی پہچان بھی کی..؟ “
بڑھیا نے جواب دیا.. ” بیٹا ! سب کچھ اِسی چرخہ میں دیکھ لیا.. “
فرمایا.. ” بڑی بی ! یہ تو بتاؤ کہ خدا موجود ہے یا نہیں..؟ “
بڑھیا نے جواب دیا.. ” ہاں ہر گھڑی اور رات دن ہر وقت خدا موجود ہے۔.. “
عالم نے فرمایا.. ” مگر اس کی دلیل..؟ “
بڑھیا بولی.. ” دلیل یہ میرا چرخہ.. “
عالم نے پوچھا.. ” یہ کیسے..؟ “
وہ بولی.. ” وہ ایسے کہ جب تک میں اس چرخہ کو چلاتی رہتی ہوں یہ برابر چلتا رہتا ہے اور جب میں اسے چھوڑ دیتی ہوں تب یہ ٹھہر جاتا ہے.. تو جب اس چھوٹے سے چرخہ کو ہر وقت چلانے والے کی ضرورت ہے تو زمین و آسمان ‘ چاند سورج کے اتنے بڑے چرخوں کو چلانے والے کی ضرورت کس طرح نہ ہوگی!..
پس جس طرح میرے کاٹھ کے چرخہ کو ایک چلانے والا چاہیے اسی طرح زمین و آسمان کے چرخہ کو ایک چلانے والا چاہیے.. جب تک وہ چلاتا رہے گا یہ سب چرخے چلتے رہیں گے اور جب وہ چھوڑ دے گا تو یہ ٹھہر جائیں گے مگر ہم نے کبھی زمین و آسمان ‘ چاند سورج کو ٹھہرے نہیں دیکھا تو جان لیا کہ ان کا چلانے والا ہر گھڑی موجود ہے.. “
عالم نے سوال کیا.. ” اچھا یہ بتاؤ کہ آسمان و زمین کا چرخہ چلانے والا ایک ہے یا دو..؟ “
بڑھیا نے جواب دیا.. ” ایک ہے.. اور اس دعویٰ کی دلیل بھی یہی میرا چرخہ ہے کیوں کہ جب اس چرخہ کو میں اپنی مرضی سے ایک طرف کو چلاتی ہوں یہ چرخہ میری مرضی سے ایک ہی طرف کو چلتا ہے.. اگر کوئی دوسری چلانے والی بھی ہوتی تب تو چرخہ کی رفتار تیز ہو جاتی اور اس چرخہ کی رفتار میں فرق آ کر نتیجہ حاصل نہ ہوتا..
اور اگر وہ میری مرضی کے خلاف اور میرے چلانے کی مخالف جہت پر چلاتی تو یہ چرخہ چلنے سے ٹھہر جاتا مگر ایسا نہیں ہوتا.. اس وجہ سے کہ کوئی دوسری چلانے والی نہیں ہے :
اسی طرح آسمان و زمین کا چلانے والا اگر کوئی دوسرا ہوتا تو ضرور آسمانی چرخہ کی رفتار تیز ہو کر دن رات کے نظام میں فرق آ جاتا یا چلنے سے ٹھہر جاتا یا ٹوٹ جاتا.. جب ایسا نہیں ہے تو ضرور آسمان و زمین کے چرخہ کو چلانے والا ایک ہی ہے۔..!!
لَوْ كَانَ فِیْهِمَاۤ اٰلِهَةٌ اِلَّا اللّٰهُ لَفَسَدَتَاۚ-فَسُبْحٰنَ اللّٰهِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا یَصِفُوْنَ(22)
ترجمہ: کنزالایمان :اگر آسمان و زمین میں اللہ کے سوا اور خدا ہوتےتو ضرور وہ تباہ ہوجاتے تو پاکی ہے اللہ عرش کے مالک کو ان باتوں سے جو یہ بناتے ہیں
{ لَوْ كَانَ فِیْهِمَاۤ اٰلِهَةٌ اِلَّا اللّٰهُ لَفَسَدَتَا:اگر آسمان و زمین میں اللہ کے سوا اور معبود ہوتے تو ضرور آسمان و زمین تباہ ہوجاتے ۔} اس آیت میں اللہ تعالیٰ کے واحد معبود ہونے کی ایک قطعی دلیل بیان کی گئی ہے، اس کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر آسمانوں یازمین پر اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اور خدا ہوتا تو سارے عالَم کانظام درہم برہم ہوجاتا، کیونکہ اگر خدا سے وہ خدا مراد لئے جائیں جن کی خدائی کا بت پرست اعتقاد رکھتے ہیں تو عالَم کے فساد کا لازم ہونا ظاہر ہے کیونکہ بت پرستوں کے خدا جمادات ہیں اوروہ عالَم کا نظام چلانے پر اَصْلاً قدرت نہیں رکھتے ،تو جب قدرت ہی کچھ نہیں تو وہ کائنات کو کیسے چلاتے ؟ اور اگر خدا سے مُطْلَقاً وہ سارے خدا مراد ہوں جنہیں کوئی بھی مانتا ہے تو بھی جہان کی تباہی یقینی ہے ،کیونکہ اگر دو خدا فرض کئے جائیں تو دو حال سے خالی نہیں ،(1)وہ دونوں کسی شے پرمتفق ہوں گے۔(2)وہ دونوں کسی شے پر مختلف ہوں گے۔ اگر ایک چیز پر متفق ہوئے تواس سے لازم آئے گا کہ ایک چیز دونوں کی قدرت میں ہو اور دونوں کی قدرت سے واقع ہو۔ یہ محال ہے، اور اگر مختلف ہوئے تو ایک چیز کے بارے میں دونوں کے ارادوں کی مختلف صورتیں ہوں گی، (۱) دونوں کے ارادے ایک ساتھ واقع ہوں گے۔اس صورت میں ایک ہی وقت میں وہ چیز موجود اور معدوم دونوں ہوجائے گی ۔ (۲) دونوں کے ارادے واقع نہ ہوں ۔ اس صورت میں وہ چیز نہ موجود ہو گی نہ معدوم۔ (۳) ایک کا ارادہ واقع ہو اور دوسرے کا واقع نہ ہو۔ یہ تمام صورتیں محال ہیں کیونکہ جس کی بات پوری نہ ہوگی وہ خدا نہیں ہوسکتا حالانکہ جو صورت فرض کی گئی ہے وہ خدا فرض کرکے کی گئی ہے، تو ثابت ہوا کہ بہر صورت ایک سے زیادہ خدا ماننے میں نظامِ کائنات کی تباہی اورفساد لازم ہے۔( تفسیرکبیر، الانبیاء، تحت الآیۃ: ۲۱، ۸ / ۱۲۷، ملخصاً)
اللہ تعالیٰ کی وحدانیت سے متعلق یہ انتہائی مضبوط دلیل ہے اور اسے بیان کرنے کے مختلف انداز بڑی تفصیل کے ساتھ علمِ کلام کے ماہر علماء کی کتابوں میں مذکور ہیں ، عوام کی تفہیم کے لئے اتنا ہی کافی ہے جتنابیان کیا گیا البتہ جو علماءِ کرام اس کی مزید تفصیلات جاننا چاہیں وہ علمِ کلام کے معتبر اور با اعتماد ماہرین کی لکھی ہوئی کتابوں کی طرف رجوع فرمائیں۔
{فَسُبْحٰنَ اللّٰهِ:تو اللہ پاک ہے ۔}یعنی عرش کا مالک اللہ تعالیٰ اپنے بارے میں لوگوں کی بنائی ہوئی ان تمام باتوں سے پاک ہے جو اس کی شان کے لائق نہیں ،لہٰذا نہ ا س کی کوئی اولاد ہے اور نہ ہی کوئی اس کا شریک ہے۔
تفسیر: صراط الجنان
================================================
ایک ضروری اعلان
آپ حضرات اگر قرآن مجید یا دینی معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ان لائن کلاس بھی دستیاب ہے بہترین اساتذہ کی نگرانی میں
مکمل تفصیل کے لیے اس پر رابطہ کریں
فون نمبر یا ای میل 7794006381