شکاری اور فاختہ, Shikari aur Fakhta

 شکاری اور فاختہ, Shikari aur Fakhta  شکاری اور فاختہ, Shikari aur Fakhta

 شکاری اور فاختہ, Shikari aur Fakhta

 شکاری اور فاختہ, Shikari aur Fakhta

 

ایک شکاری جنگل میں دن بھر شکار کی تلاش میں مارے مارے پھرتا رہا مگر اسے کوئی شکار نہیں ملا، مایوس ہو کر ایک درخت کے نیچے بیٹھ گیا تاکہ تھکاوٹ دور کر سکے۔۔ اچانک ایک فاختہ اس کے سامنے والے درخت پر ا کر بیٹھ گیا فاختہ کو دیکھ کر شکاری خوش ہو گیا کہ شکار تو میرے پاس خود اکیا ہے۔۔ میرے خالق و مالک نے میرے بے بسی دیکھ کر میرے لیے شکار بھیج دیا۔۔۔ شکاری نے اپنی غلیل میں پتھر کا چھوٹا سا ٹکڑا رکھا اور فاختہ کو نشانہ بنایا فاختہ پتھر لگنے سے شدید زخمی ہو گیا پھر پھڑپھڑاتے ہوئے زمین پر آگرا۔۔

شکاری اور فاختہ کی گفتگو۔۔, Shikari aur Fakhta ki Baat 

 شکاری نے اپنے جیب سے اپنا چاقو نکالا اور فاختہ کو ذبح کرنے لگا تو، فاختہ نے کہا’’ اے انسان’’ میں جینا چاہتا ہوں کہ اللہ تعالی نے دنیا کے ہر شے انسان کے لیے پیدا کی ہے، دنیا اس کے لیے مسخر کر دی گئی ہے، لیکن ظلم و ستم کرنے اپنی حد سے تجاوز کرنے اور فضول خرچی کرنے سے منع بھی کیا گیا ہے، اگر انسان بغاوت کی راہ اختیار کرے گا تو اللہ تعالی کی گرفت سے نہیں بچ سکتا اسے اپنے خالق مالک کی ہدایت کے خلاف ورزی کرنے پر سزا ضرور ملیے گی۔۔

 ‘’شکاری فاختہ کی باتوں سن کر حیران رہ گیا فاختہ نے پھر کہا ‘’میرے چار بچے ہیں جو چند دنوں کے ہیں، ابھی کل ہی کی بات ہے کہ میرے پڑوس فاختہ کو ایک شکاری نے شکار کر لیا اور میں اکیلا رہ گیا ہوں، اب ان بچوں کو خوراک اور پانی دینا میرا فرض ہے، اگر تم نے مجھے ذبح کر لیا تو میرے یہ بچے بھوک اور پیاس سے مر جائیں گے۔۔

 انہوں نے کون کھلائے پلائے گا اسی طرح اپ کے ذمہ چار بچوں کا قتل اجائے گا کیا یہ ظلم نہیں اے شکاری؟ یہ دن پرندوں کے انڈے بچےدینے کے ہیں، ان دنوں اپ کو شکار نہیں کرنا چاہیے، شکاری فاختہ کی باتیں سن کر حیرت میں ڈوب گیا اور بولا بی فاختہ تم نے بہت اچھی بات کی ہے۔۔

شکاری فاختہ پر ہمدردی۔۔,Shikari aur Fakhta par Hamdardi 

 ٹھہرو میں تمہیں مرہم لگاتا اور دانہ پانی دیتا ہوں اس طرح تم میں قوت ائے گی اور درد بھی کم ہو جائے گا، شکاری نے فاختے کو مرہم لگایا اور اسے دانہ پانی دیا تھوڑی دیر بعد فاختہ نے اپنے پر پھیلائے، شکاری نے فاختہ سے کہا’’ اب مجھے اپنے بچوں تک لے جاؤ’’ میں تمہاری اور تمہارے بچوں کی دیکھ بھال کروں گا، جب تک تم تندرست اور بچے بڑے نہیں ہوتے چونکہ میں نے تمہیں زخمی کیا ہے اس لیے اب میرا فرض ہے کہ تمہاری دیکھ بھال کروں۔۔ فاختہ کے زخم پر مرہم لگانے سے درد کم ہو گیا اور غذا کھانے سے قوت بھی اگئی فاخت اپنے پر پھڑپھڑانے لگا تھوڑا سا اڑتے اڑتے اور پھر بیٹھ جاتا شکاری اس کے ساتھ ساتھ چلتا رہا اپنا گھونسلے کے مقام تک پہنچ گیا، اس درخت کے نیچے بیٹھ کر اوپر دیکھنے لگا شکاری سمجھ گیا کہ اس درخت پر فاختہ کا گھونسلا ہے وہ درخت پر چڑھ گیا۔۔

 واقعی گھونسلے میں چار چھوٹے چھوٹے بچے موجود تھے اس نے گھونسلے سمت فاختے کے بچوں کو اٹھا لیا اور نیچے اتر آیا اس فاختہ کے سامنے دانہ دگنا رکھا فاختہ اپنے بچوں کو کھلانے لگا جب ان کے پیٹ بھر گئے  شکاری ان ماں اور بچوں کو اپنے گھر لے ایا ان کی دیکھ بحال کرتا رہا ہے حتی کہ مکمل صحت مند اور بچے بڑے ہو گئے اور اڑنے لگے۔۔

شکاری نے فاختہ کا شکریہ ادا کیا۔۔۔,Shikari Ne Fakhta Ka Shukriya Ada Kiya 

  شکاری نے یہ دیکھ کر فخرے سے کہا تم نے مجھے ظلم کرنے سے بچایا تمہارا شکریہ اب تم اور تمہارے بچے جہاں چاہے جا سکتے ہیں اے فاختہ میں تیرا پیغام دور دور تک پہلاؤں گا تاکہ لوگوں کو یہ بات معلوم رہے کہ جب پرندوں چرندوں کے انڈے بچے دینے کا وقت ہو تو انہیں مت ہلاک کرو ورنہ ان کی نسلیں اہستہ اہستہ ختم ہو جائے گی۔۔  

===============

زید بغداد

======

 Partners in the forbidden

2 thoughts on “ شکاری اور فاختہ, Shikari aur Fakhta

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *