وقف کے احکام،وقف کے شرعی احکام
وقف کے شرعی احکام،وقف کے احکام
وقف کی لغوی تعریف:
روکنا چون کے وقف میں زمین جائیداد، غریبوں کے لیے روکتے ہیں اسی لیے اس کو روکنا کہتے ہیں۔۔۔۔۔
وقف کی اصطلاحی تعریف۔۔۔
امام ابو حنیفہ کے نزدیک واقف کسی چیز کو اپنی ملکیت میں روکے رکھے اور اس کے منافع خیرات کر دے ، اور صاحبین کے نزدیک تعریف یہ ہے کہ کسی چیز کو اللہ کی ملکیت میں رو کے اور اس کا نفع جس پر چاہے وقف کر دے۔۔۔
وقف کی حقیقت یہ ہے کہ وقف کے ذریعے موقوف چیز واقف کی ملکیت سے خارج ہو جاتی ہے اور اللہ تعالی کی ملکیت میں آجاتی ہے اسی لیے اس کی بیع ہبہ وارث جائز نہیں ہوتی، یہ مسلک جمہور فقہا کا ہے۔۔۔
جس میں ائمہ ثلاثہ اور صاحبین بھی داخل ہے امام صاحب فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص زمین کا رقبہ وقف کرے تو وقف ہو جائے گا اورواقف کی ملکیت سے نکل جائے گا، لیکن اگر کسی شخص نے زمین کا رقبہ وقف نہیں کیا بلکہ اس کا منافع کیا مثلا اس طرح کہا کہ اس زمین کے منافع فقراء پر وقف ہے تو اگر اس وقف کو اپنی موت کے بعد کی طرف منسوب کیا تھا مثلا اس طرح کہا اگر میں مر جاؤں تو اس زمین کے منافع مساکین پر وقف ہے یہ موت کے ساتھ معلق تو نہیں کیا تھا لیکن کسی حاکم نے یہ فیصلہ کر دیا کہ اس وقف کے منافع ہمیشہ فلاں لوگوں کو ملا کرے گا، تو ان تمام صورتوں میں امام ابو حنیفہ کے نزدیک صحیح مذہب یہی ہے کہ واقف کو وقف سے رجوع کرنا جائز نہیں اور منافع ہمیشہ انہی لوگوں کو ملے گا جن پر وقف کیا گیا ہے۔۔۔۔
امام ابو یوسف فرماتے ہیں کہ واقف صرف یہ کہہ دے کہ میں نے وقف کیا تو اس کی ملکیت وقف کے مال سے ختم ہو جائے گی حاکم نے فیصلہ نہ کیا ہو یا موت پر وقف کومعلق نہ کیا ہو۔۔
امام محمد فرماتے ہیں کہ واقف کی ملکیت شئی موقوف سے اس وقت ختم ہوگی جب وقف کا کوئی متولی مقرر کر کے شئی موقوف اس کے قبضہ میں دے دی جائے۔۔۔
جو امام صاحب اور صاحبین کا اختلاف گزرا ہے جب اس اختلاف کے مطابق وقف صحیح ہو جائے تب بھی واقف کی ملکیت سے وقف کی چیز نکل جائے گی، لیکن جن لوگوں پر وقف کیا ہے وہ اس کے مالک نہیں ہوں گے کیونکہ وقف کا مطلب یہی ہے کہ وقف واقف کی ملکیت میں نہ رہے،اور ساتھ ہی مطلب یہ ہے کہ موقوف علیہ اس کے فائدے سے نفع اٹھاتا رہے مگر بیچنے کی اجازت نہیں ہے۔۔۔
کوئی چیز مشترک ہو اور تقسیم ہو سکتی ہو پھر بھی بغیر تقسیم کیے اس کا وقف امام ابو یوسف کے نزدیک جائز ہے۔۔
وقف پورا ہونے کے لیے موقوف علیہ کو قبضہ دلانا ضروری نہیں صرف کہنے سے وقف ہو جاتا ہے اور جب قبضہ دلانا ضروری نہیں تو مشترک چیز کا وقف بھی ہو سکتا ہے، مگر مسجد اور مقبرہ کی زمین اس طرح وقف کرنا کہ کچھ حصہ مشترکہ طور پر مسجد کو دے اور کچھ حصہ خود رکھے درست نہیں کیونکہ مالک کبھی اپنے مصرف میں استعمال کرے گا اور کبھی مسجد کے لیے ہوگی اس طرح مسجد کی توہین ہوگی، اسی طرح مقبرہ میں ایک سال مردے دفن کیے جائیں گے اور دوسرے سال مالک کا حصہ ہونے کی وجہ سے کھیتی کی جائے گی اسی لیے مالک اور مسجد یا مقبرہ دونوں کا مشترک حصہ ہو یہ امام ابو یوسف کے نزدیک بھی جائز نہیں ہے۔۔۔
امام محمد کے نزدیک موقوف علیہ کو قبضہ دلانا ضروری ہے اور بغیر تقسیم کیے ہوئے پورا قبضہ نہیں ہو سکتا اس لیے تقسیم کر کے ہی وقف کرنا ضروری ہے۔۔
جو چیز تقسیم نہ ہو سکتی ہو جیسے حمام اور پن چکی تو ان کو بغیر تقسیم کیے ہوئے بھی وقف کرنا جائز ہے کیونکہ مجبوری ہے۔۔
واقف کا وقف کرنا کب مکمل ہوگا؟ اس کے متعلق اختلاف ہے اس عبارت میں اسی اختلاف کو بیان کرنا چاہتے ہیں، حضرات طرفین فرماتے ہیں کہ وقف کے مکمل ہونے کے لیے ضروری ہے کہ واقف وقف کی صورت اس طرح بنا دے کے وقف کا مال اخر کار ہمیشہ کے لیے غرباء و مساکین کے لیے ہی ہوگا، واقف کو اس طرح تصریح کرنی ہوگی یعنی کبھی بھی میرے اور میرے وارث کے پاس واپس نہیں ائے گا۔۔۔ طرفین کے نزدیک وقف کا دائمی ہونا ضروری ہے امام ابو یوسف فرماتے ہیں کہ اگر واقف نے فقراء کا نام وقف میں نہیں لیا صرف ایسے لوگوں پر وقف کیا جو کچھ سالوں کے بعد مر جائیں گے اور ختم ہو جائیں گے پھر بھی وقف صحیح ہو جائے گا، البتہ جن لوگوں کا نام لے کر وقف کیا ہے ان کے مرنے کے بعد لوٹ کر واقف کے ورثہ کی طرف نہیں ائے گا۔۔
بلکہ خود بخود ہمیشہ فقراء کے لیے ہو جائے گا۔۔ خلاصہ یہ ہے کہ ائمہ ثلاثہ کے نزدیک ہمیشہ کے لیے فقراء و مساکین کے لیے ہو جائے گا، لیکن طرفین کے نزدیک وقف صحیح ہونے کے لیے اس کا تصریح(صاف صاف بیان )کرنا ضروری ہے، اور امام ابو یوسف کے نزدیک تصریح کرنا ضروری نہیں ہے۔۔۔
زمین کا وقف کرنا بالاتفاق صحیح ہے لیکن اشیاء منقولہ(ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے کے قابل مال) کو وقف کرنا امام صاحب کے نزدیک درست نہیں ہے، اگر پھر بھی وقف کر دیا تو وقف کے بجائے صدقہ ہو جائے گا کیونکہ وقف کے درست ہونے کے لیے ہمیشگی شرط ہے اور اشیاء منقولہ کچھ وقت کے بعد بالکل ختم ہو جائے گی اس لیے وقف درست نہیں ہے۔۔
انشاءاللہ مزید تفصیل بعد میں کی جائے گی
===================
————–