ملک الموت کو دیکھ کر لوگوں کی حسرتیں
ملک الموت کو دیکھ کر لوگوں کی حسرتیں
حضرت وہب بن منبہ رحمت اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں .. ایک بادشاہ نے کہیں جانے کے لیے سواری تیار کی تو کپڑے منگوائے تاکہ پہنے اس کو وہ کپڑے پسند نہ ائے تو دوسرے کپڑے منگوائے اور وہ بھی پسند نہ ائے پھر دوسرے کپڑے منگوائے وہ بھی پسند نہ ائے حتی کہ سب سے عمدہ جوڑا منگوایا اسی طرح سواری منگوائی وہ بھی پسند نہ ائی تو دوسری تیسری حتی کہ سب سے اچھی سواری پر سوار ہوا ۔۔۔
اتنے میں ابلیس ایا اور اس نے اس کی ناک میں پھوک ماری تو وہ تکبر سے بھر گیا پھر لشکر کو ساتھ لے کر چلا اور وہ متکبر ہونے کی وجہ سے لوگوں کی طرف نہیں دیکھتا تھا اسی دوران ایک شخص ایا جس کے کپڑے پھٹے ہوئے تھے اس نے سلام کیا تو بادشاہ نے جواب نہ دیا اس نے گھوڑے کی لگام پکڑی بادشاہ نے کہا لگام چھوڑ دے تو نے بڑی گستاخی کی ہے ۔۔۔
اس شخص نے کہا مجھ کو تجھ سے ایک کام ہے اس نے کہا مجھے اتار دے اس نے کہا ابھی نہیں پھر اس نے لگام کو اچھی طرح دبایا بادشاہ نے کہا کہو کیا کہتے ہو اس نے کہا راز کی بات ہے بادشاہ نے اپنا سر جھکایا اور اس کے قریب اگیا اس نے سرگوشی کرتے ہوئے کہا میں موت کا فرشتہ ہوں یہ سن کر بادشاہ کا رنگ بدل گیا اور زبان لڑکھڑانے لگی اس نے کہا مجھے چھوڑ دے تاکہ میں گھر جا کر اپنا کام مکمل کروں اور گھر والا سے رخصت ہو لوں فرشتے نے کہا نہیں اللہ کی قسم اب تجھے اپنے گھر والوں اور مال و اسباب کو دیکھنا کبھی نصیب نہیں ہوگا ۔۔۔
چنانچہ اس کی روح قبض کر لی اور وہ لکڑی کی طرح گر پڑا؛؛
پھر ملک الموت اگے بڑھا اور اسی حالت میں ایک مومن کے پاس جا ملا اسے سلام کیا تو اس نے سلام کا جواب دیا فرشتے نے کہا مجھے تجھ سے کچھ کام ہے جو تیرے کان میں کہوں گا اس نے کہا بتائیے فرشتے نے سرگوشی کی اور کہا میں موت کا فرشتہ ہوں اور اس ادمی نے کہا آپ کا انا مبارک ہو مجھے ایک عرصے سے اپ کا انتظار تھا اللہ کی قسم روئے زمین پر کسی غائب کی ملاقات مجھے آپ کی ملاقات سے زیادہ پسند نہیں فرشتے نے کہا اپ جس کام کے لیے گھر سے نکلے ہیں اسے پورا کیجئے اس نیک شخص نے کہا اللہ تعالی کی ملاقات سے بڑھ کر مجھے کوئی حاجت نہیں اور نہ کوئی بات زیادہ پسند ہے ؛ ملک الموت نے کہا اپ کس حالت میں جان نکالنے کو پسند کرتے ہیں اس نے پوچھا کیا یہ اپ کی اختیار میں ہے فرشتے نے کہا ہاں مجھے یہ حکم ہے ‘’ اس شخص نے کہا اچھا مجھے اجازت دیجیے کہ میں وضو کر کے نماز پڑھ لوں پھر سجدے کی حالت میں میری روح قبض کر لینا چنانچہ ملک الموت نے اس کی روح حالت سجدے قبض کر لی ۔۔۔۔
حضرت ابوبکر بن عبداللہ مزنی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں
بنی اسرائیل میں سے ایک شخص نے مال جمع کیا جب موت کا وقت ایا تو بیٹوں سے کہنے لگا مجھے مختلف قسم کے مال دکھاؤ چنانچہ اس کے پاس بہت سے گھوڑے اونٹ اور غلام وغیرہ لائے گئے اس نے یہ سب کچھ دیکھا تو افسوس کرتے ہوئے رونے لگا ملک الموت نے اسے روتے ہوئے دیکھا تو پوچھا تم کیوں رو رہے ہو؟؟
ملک الموت نے قسم کھاتے ہوئے کہا اس ذات کی قسم جس نے تجھے یہ سب کچھ دیا جب تک میں تیری روح اور بدن کو ایک دوسرے سے جدا نہ کروں یہاں سے نہیں جاؤں گا اس نے کہا مجھے مہلت دیجیے کہ میں اس مال کو تقسیم کروں فرشتے نے کہا اب مہلت نہیں تم پہلے کہاں تھے چنانچہ اس کی روح قبض کر لی ۔۔۔۔
حضرت اعمش اور حضرت خیثمه رحمہما اللہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں موت کا فرشتہ حضرت سلیمان علیہ الصلوۃ و السلام کے پاس حاضر ہوا تو اپ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے ایک شخص کو مسلسل دیکھ رہا تھا ‘’ جب حضرت عزرائیل علیہ السلام باہر نکلے تو اس شخص نے پوچھا یہ کون شخص تھا حضرت سلیمان علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا یہ ملک الموت تھے ۔۔ پوچھا تیری کیا رائے ہے اس نے کہا میں چاہتا ہوں کہ اپ مجھے اس شخص سے بچا لے اور ہوا کو حکم دے کے وہ مجھے ہندوستان کے دور دراز علاقے میں لے جائے ؛؛ ہوا نے اسی طرح کیا پھر ملک الموت دربار میں حاضر ہوئے اور حضرت سلیمان علیہ السلام فرمایا میں نے دیکھا کہ اپ میرے ایک ہم مجلس کو مسلسل دیکھ رہے ہیں انہوں نے کہا جی ہاں مجھے اس بات پر
تعجب ہو رہا تھا کہ مجھے حکم ہوا کہ تھوڑی دیر بعد ہندوستان کے دور دراز علاقے میں اس کی روح قبض کروں اور وہ اپ کے پاس تھا اس لیے میں تعجب ہو رہا تھا ۔۔۔
سبق:: قائرین اپ نے دیکھا کہ جب موت قریب ا جاتی ہے تو ایک منٹ کا بھی ہم کو مہلت نہیں دیتی اسی لیے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ،، موت سے پہلے موت کی تیاری
کر لو ۔ اور ہر جاندار کو موت کا مزه چکھنا ہے ۔۔
=====================