نالائق کو علم سکھانا علم کی توہین ہے
وعن أنس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم طلب العلم فريضة على كل مسلم وواضع العلم عند غير أهله كمقلد الخنازير الجوهر واللؤلؤ والذهب۔
(رواه ابن ماجه)
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا علم کا حاصل کرنا ہر مسلمان مرد عورت پر فرض ہے اور نہ اہل کو علم سکھانا ایسا ہی ہےجیسے کوئی شخص سور کے گلے میں جواہرات موتی اور سونے کا ہار ڈال دے۔
تفصیل
“طلب العلم فريضة”
علوم ضروریہ تو ہر مسلمان پر فرض ہے یعنی ہر عاقل بالغ مسلمان مرد عورت پر حالت راہنہ کی حد تک علم فرض ہے ۔حالات راہنہ کا مطلب یہ ہے کہ جس حالت میں بھی مسلمان ہیں اس حالت کے جائز یا ناجائز ہونے کی حد تک علم حاصل کرنا فرض ہے ۔ اس کے علاوہ مناشی اور مصادر اور ماخذ کا معلوم کرنا فرض کفایہ ہے کہ علاقے میں اس قسم کے جید عالم کا موجود ہونا فرض کفایہ ہے ورنہ سب کے سب لوگ گنہگار ہوں گے ۔
(غيراهله)
نا اہل لوگوں سے مراد وہ لوگ ہیں ،جو طالب دینار اور اہل اھواء اہل بدعت ہے یا نا اہل سے مراد وہ نالائق طالب علم ہے جن میں علم دین کو سمجھنے کی صلاحیت نہیں ہوتی ہے توان کے سامنے علم کو پیش کرنا علم کی ناقدری ہے ،جیسا کہ خنزیر کے گلے میں پھولوں کا ہار یا جواہرات اور موتیوں کا یا سونے کا ہار ڈال دیا جائے۔
اس حدیث میں علم سے مراد علم دین ہے جو مسلمانوں پر فرض ہے جو قرآن و حدیث کا علم ہے کیونکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسکول و کالج کے علوم وفنون کی ترغیب نہیں دی ہے ،اور نہ یہ علوم وفنون اس وقت دنیا میں موجود تھے۔ جو لوگ اس قسم کی احادیث کو اسکول و کالج کی جدید انگریزی تعلیمات کے حصول کے لیے استعمال کرتے ہیں وہ دین اسلام میں تحریف کرتے ہیں۔ ان کو خدا کا خوف کرنا چاہیے۔
ممالک اسلامیہ میں جتنے اسکول و کالج ہے یہ یہود و نصاری کے نظریاتی مدرسے ہیں ۔جس طرح مسلمان اور علمائے کرام دینی مدارس کی حفاظت ضروری سمجھتے ہیں یہود و نصاری پوری دنیا میں اپنے ان کالجوں یونیورسٹیوں اور مشن اسکولوں کی حفاظت ضروری سمجھتے ہیں۔
افسوس !اس پر ہے کہ انگریزی تعلیمات کے لیے مسلمانوں کے خزانے کھلے ہوئے ہیں ،اور دین اسلام تعلیمات پر تمام دروازے بند ہیں۔
(كمقلد الخنازير)
اس جملے میں نالائق شخص اور بے ادب طالب علم کوعلم سکھانے کی مثال بتائی گئی ہے ،کہ نالائق اور بے ادب کو علم سکھانا ایسا ہے جس طرح کوئی شخص سونے چاندی کے ہار اور موتی جواہرات کو خنزیر کے گلے میں لٹکا دے ،جس طرح خنزیر ایک نالائق اور مبغوض وہ منحوس حیوان ہیں اس کو جواہرات کا ہار پہنا دینا جو جواہرات کی توہین ہے اسی طرح بے ادب گستاخ کو علم سکھانا علم کی توہین ہے ۔
کیوں کہ دین ادب و احترام کا نام۔
ماشاءاللہ بہت ہی اچھا