شیطان انسان کو کس طرح گمراہ کرتا ہے
شیطان انسان کو کس طرح گمراہ کرتا ہے
بنی اسرائیل کے کسی بزرگ کو شیطان نے بار بار گمراہ کرنے کی مکمل کوشش کی، لیکن کامیابی نہ ہوئی۔۔
ایک دن وہ بزرگ کسی ضرورت سے باہر جانے لگے تو شیطان بھی ساتھ ہو لیا، اور راستے میں شہوت، و غضب، کے مختلف ذریعے استعمال کیا، کبھی ڈرانے دھمکانے کی صورت اختیار کی لیکن کامیاب نہ ہو، وہ بزرگ ایک جگہ بیٹھے تھے کہ پہاڑ سے ایک بڑا سا پتھر ان کی جانب لڑھکایا پتھر کو گرتے دیکھ کر وہ اللہ کے ذکر میں لگ گئے پتھر دوسری جانب جا گرا، پھر شیطان نے شیر اور بھیڑئیے کی شکل میں ان کو ڈرانے کی ناکام کوشش کی۔۔
ایک بار وہ نماز میں مشغول تھے کہ سانپ بن کر سر سے پاؤں تک لپٹنے لگا سجد کی جگہ منہ پھیلا کر بیٹھ گیا وہ بزرگ اس سے بھی متاثر نہ ہوئے- اب شیطان بالکل مایوس ہو کر کہنے لگا کہ میں نے اپ کو گمراہ کرنے کی تمام تدبیریں کر ڈالی مگر سب بےکار ثابت ہوئی۔۔
اس لیے اب میں دوستی کا ارادہ کر لیا ہے، اور اپ کو بھی نہ بہکانے کا فیصلہ کیا ہے، اپ بھی دوستی کا ہاتھ بڑھائیے۔۔
فرمایا کہ کمبخت یہ بھی تیری اخری چال ہے مجھے تیری دوستی کی بالکل ضرورت نہیں ہے اب شیطان بالکل مایوس ہو گیا تھا، اسی لیے کھل کر سامنے آگیا اور کہنے لگا کہ اپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ میں انسانوں کو کس طرح گمراہ کرتا ہوں،بزرگ نے کہا’’ ضرور بتا’’ تین چیزوں کے ذریعے بخل، حسد، اور نشہ، جب انسان میں بخل پیدا ہو جاتا ہے تو مال جمع کرنے اور خرچ کرنے کی جانب مائل ہو کر دوسروں کی حق تلفی اور ان کا مال چھیننے کی فکر میں لگ جاتا ہے، حا سد ہمارے ہاتھ میں اس طرح کھلونا بنا رہتا ہے جس طرح بچہ کے ہاتھ میں گیند، ہم اس کی عبادت و ریاضت کی پرواہ نہیں کرتے اگرچہ وہ اپنی دعا کے ذریعے مردوں کو زندہ بھی کرنے لگے تب بھی ہم مایوس نہیں ہوتے ایک اشارے میں اس کی ساری ریاضت کو خاک میں ملا دیتے ہیں، جب انسان نشے میں مست ہوتا ہے تو بکری کی طرح ہم اس کا کان پکڑ کر ہر برائی کی طرف با اسانی لے جاتے ہیں ۔۔ ابلیس نے یہ بھی کہا کہ غصے کی حالت میں انسان شیطان کی گیند بن جاتا ہے جس طرح بچے گیند کو ادھر ادھر اچھال کر خوش ہوتے ہیں شیطان بھی انسان کے ساتھ یہی معاملہ کرتا ہے انسان کو چاہیے کہ غصے کی حالت میں صبر وہ ضبط سے کام لے تاکہ شیطان کا کھلونا نہ بنے ۔۔
===========================
=========