دنیا کی طرف انکھیں اٹھتی نہیں مگر دل اس کی طرف مائل ہوتے ہیں 

دنیا کی طرف انکھیں اٹھتی نہیں مگر دل اس کی طرف مائل ہوتے ہیں  دنیا کی طرف انکھیں اٹھتی نہیں مگر دل اس کی طرف مائل ہوتے ہیں 

دنیا کی طرف انکھیں اٹھتی نہیں مگر دل اس کی طرف مائل ہوتے ہیں

دنیا کی طرف انکھیں اٹھتی نہیں مگر دل اس کی طرف مائل ہوتے ہیں 

امام حسن بصری رحمۃ اللہ تعالی علیہ  نے  امیرالمومنین حضرت عبدالعزیز رحمت اللہ تعالی علیہ کو  نصیحت کے لیے ایک خط لکھا ۔۔۔

دنیا سفر کی جگہ ہے ٹھہرنے کی نہیں آدم علیہ الصلاۃ والسلام آسمان سے زمین پر بطور عقوبت  اتارے گئے لہذا  “ اے امیرمومنین ” اس سے بچے کیونکہ اس کو چھوڑنا ہی اخرت کا  زادراہ  ہے 

اور یہاں کی مالداری اخرت کی محتاجی ہے ، ہر وقت کسی نہ کسی کو ہلاک کرتی ہے  ، اور جو اسے جمع کرتا ہے اسے محتاج کر دیتی ہے یہ زہر کی طرح ہے جو اسے نہیں چانتا وہ اس سے کھاتا ہے اور ہلاک ہو جاتا ہے “ لہذا اپ اس دنیا میں اس طرح رہیں جس طرح کوئی شخص اپنے  زخموں کا علاج کرتا ہے وہ زیادہ مدت تکلیف اٹھانے سے بچنے کے لیے تھوڑی مدت پر پرہیز کرتا ہے دوائی کی شدت پر صبر کرتا ہے کہ کہیں بیماری لمبی نہ ہو جائے تو اس دھوکے باز مکار اور فریبی دنیا سے بچتے رہے جو اپنے دھوکے کے ساتھ رونق  افروز ہوتی ہے اور دھوکے سے فتنے میں مبتلا کرتی ہے امید کے ذریعے دلوں میں  اترتی  اور ہلاک کرتی ہے۔۔ 

دلہن کی طرح بنتی سنورتی ہے انکھیں اس کی طرف اٹھتی نہیں  مگردل اس کی طرف مائل ہوتے ہیں اور نفس اس کے عشق میں مبتلا ہوتے ہیں اس نے اپنے تمام شوہروں کو مار ڈالا لیکن بعد والے ماضی سے عبرت حاصل نہیں کرتے اور نہ ہی بعد والے پہلے والوں سے نصیحت حاصل کرتے ہیں کسی عارف باللہ کو اس کی خبر دی جائے تو وہ بھی نصیحت قبول نہیں کرتا بہت سے ایسے عاشق ہیں کہ جب دنیا سے ان کی حاجت پوری ہو جاتی ہے تو وہ مغرور اور سرکش ہو جاتے ہیں اور اخرت کو بھول جاتے ہیں اپنی  عقل  کو اس میں لگا دیتے ہیں حتی کہ ان کے قدم پھسل جاتے ہیں اور ان کو بہت بڑی ندامت اٹھانی پڑتی ہے اور بہت زیادہ حسرت ہوتی ہے حتی کہ اس پر  سکرات الموت اور اس کی تکلیف جمع ہو جاتی ہے نیز مقصد کے فوت ہونے پر غصہ اتا ہے۔۔

 جو شخص دنیا سے رغبت کرتا ہے وہ اس سے اپنا مطالب حاصل نہیں کر سکتا اور نہ ہی  

مشقت سے ان کا نفس آرام پاتا ہے اورنیک اعمال  کے بغیر چل دیتا ہے اس کے پاس کوئی بچھونا نہیں ہوتا۔۔

 اے امیرالمومنین ،، اس دنیا سے بچیے  ، جو کچھ اس میں ہے “ اس پر جب زیادہ خواہش ہو تو اس کے انجام سے ڈریے کیونکہ دنیادار جب اس سے مطمئن ہو کر خوش ہوتا ہے تو وہ اسے رنج میں ڈال دیتی ہے دنیا پر جو آدمی خوش ہوتا ہے وہ دھوکے میں اور جو اسے اج نفع حاصل کرتا ہے وہ کل نقصان اٹھائے گا  اور دنیا اس کے پاس  وسعت عیش مصیبت کے ذریعے پہنچتی ہے اس کی  بقاء فنا تک لے جاتی ہے اس کی خوشی میں دکھوں اور غموں کی ملاوٹ ہے اس میں سے جو کچھ گزر جاتا ہے وہ واپس نہیں اتا معلوم نہیں کیا چیز ائے گی بس وہ انتظار کرتا ہے اس کی ارزو چھوٹی اور امید باطل ہے اس کا صاف گدلا اور عیش حسرت ہے انسان کو اس میں خطرہ ہی خطرہ ہوتا ہے اور اگر غور و فکر کرے تو معلوم ہوگا کہ اس کی نعمتوں کی جدا ہونے کا خوف الگ ہے اور پریشانیوں کا ڈر بھی رہتا ہے اگر خالق کائنات نے اس کے بارے میں خبر نہ دی ہوتی اور اس کے لیے مثال بیان نہ کی ہوتی تب بھی یہ سونے والے کو  جگا دیتی اور غافل کو خبردار کر دیتی تو” اب کیسے بیداری  نہ ہوگی ؟؟ جب کہ اللہ تعالی کی طرف سے جھگڑنے والا اگیا اور اس میں وعظ بھی ہے اللہ تعالی کے یہاں اس کی کوئی قدر و قیمت نہیں اور اس نے جب سے اسے پیدا کیا اس کی طرف نہیں دیکھا  ،، ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر اس خزانے کی چابیاں پیش کی گئی اگر اپ قبول فرما تے  تو اللہ تعالی کے یہاں ایک مچھر کے برابر کے برابر بھی کمی نہ اتی لیکن اپ نے اسے قبول کرنے سے انکار فرمایا

ایک حدیث قدسی میں ہیں کہ اللہ تعالی نے حضرت موسی علیہ الصلاۃ والسلام سے فرمایا جب کسی مالدار کو سامنے سے اتے ہوئے دیکھے تو کہے کہ کس لغزش کی سزا جلدی ائی ہے اور جب فقیر کو اتا دیکھے تو یوں کہے نیک لوگوں کی نشانی کا انا مبارک ہو

اور اگر چاہو تو حضرت روح اللہ اور کلیم الله عیسی علیہ الصلاۃ والسلام کی اقتدا کرو اپ فرمایا کرتے تھے میرا سالن بھوک ہے میرا اشعار خوف اور میرا لباس روئی ہے سردیوں میں میری انگٹیھی سورج کی دھوپ ہے میرا چراغ چاند ہے میری سواری میرے پاؤں ہے میرا کھانا اور پھل وہ ہے جسے زمین اگاتی ہے رات کو سوتا ہوں تو میرے پاس کچھ نہیں ہوتا اور جب صبح اٹھتا ہوں تو بھی کچھ نہیں ہوتا اور زمین پر مجھ سے زیادہ مالدار کوئی نہیں

حضرت عیسی علیہ الصلوۃ و السلام نے فرمایا ۔۔

 طالب دنیا کی مثال سمندر کا ؛؛ پانی پینے والے کی طرح ہے وہ جب بھی پانی پیتا ہے اس کی  پیاس  بڑھ جاتی ہے حتی کہ وہ اسے  ہلاک کر دیتا ہے  

 

سبق :: دنیا اخرت کی کھیتی ہے ہم یہاں پر جو اگائیں گے وہاں پر وہی کاٹیں گےاللہ تعالی ہم سب کو دنیا کے فریب و مکر سے بچائے     

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *