صدیاں گزر گئیں تیرے سجدوں سے کیا ہوا؟
صدیاں گزرگئیں تیرے سجدوں سے کیا ہوا؟
ہم اللہ تعالی کی عبادت کرتے ہیں رات دن سجدہ کرتے ہیں لیکن افسوس صد افسوس ہمارے اعمال میں کوئی تبدیلیاں واقع نہیں ہوئی، ہم اپنی عبادت پر فخر کرتے ہیں اور جہاں کہیں ہم کو موقع ملتا ہے ہم اپنی عبادات کا چرچا کرتے رہتے ہیں۔۔ عبادت تو بندے اور اللہ تعالی کا معاملہ ہے پھر ہم تو دنیا والوں سے تعریف سننا چاہتے ہیں، اپنے اپ کو نیک کہلوانا چاہتے ہیں۔۔
آپ اور ہم کیا ہیں، یہ اللہ تعالی کو خوب معلوم ہے- ہاں اگر ہمارے اعمال ایسے ہیں کہ جن سے اللہ رب العزت راضی ہے تو یہ ہمارے لئے خوشی کی بات ہو سکتی ہے– ہر وقت اپنی عبادتوں کا ذکر چھیڑنا دوسروں کو اس بات کا احساس دلانا کہ بس ہم ہی نیکیاں کما رہے ہیں یہ اچھی بات نہیں ہے۔۔ لوگوں پر اس کا بہت ناگوار اثر پڑتا ہے، ایسے لوگوں سے ہر کوئی بیزار رہتا ہے جو اپنی شخصیت اپنی تعریف کے گن گاتے ہیں، ایسے لوگوں کو کوئی پسند نہیں کرتا۔۔
صدیاں گزر گئیں تیرے سجدوں سے کیا ہوا؟
ہمارے اعمال تو خوشبو کی طرح ہونی چاہئیے کہ لوگ خود محسوس کرے کہ واقعی کوئی بہترین شخصیت ہمارے سامنے ہے لوگوں کے حقوق ادا کئے بغیر عبادت بے معنی ہیں، کسی کا دل دکھا کر، کسی کی تذلیل کر کے اگر ہم یہ سمجھ رہے ہیں کہ ہماری عبادت قبول کی جائے گی تو یہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔۔
اللہ تعالی اپنی عبادتیں تو معاف فرما دے گا، لیکن بندوں کے حقوق جو بندوں پر ہے انہیں معاف نہیں کرے گا۔۔ عبادت خالصتا اللہ کے لیے ہے اگر ہم اپنی عبادتوں کی نمائش کرے اور یہ سونچھیں کے خالق خدا ہم سے متاثر ہو جائے گا تو ایسا ہرگز نہیں ہوگا– ہماری عزت لوگوں کے دلوں میں ہرگز نہیں رہتی بلکہ ہم ان کی نظروں سے گر جاتے ہیں، وہ عبادتیں جو ہماری زندگی کو نہ بدل سکے کس کام کی ہے۔۔
صدیاں گزر گئیں تیرے سجدوں سے کیا ہوا؟
ہمارے اندر اگر اخلاق اور نرم دلی انسانیت نہیں ہے تو پھر ہم نے کیا حاصل کیا کچھ بھی نہیں، کچھ لوگ اپنی عبادت کا تذکرہ اس طرح کرتے ہیں کہ گویا وہ دوسروں پر احسان کر رہے ہیں عبادت کر کے اگر ہمارے اندر عاجزی و انکساری نہیں، ہمارے تلخ کلامی سے لوگ عاجز ہیں، ہم حد درجہ خود پسند ہے، دوسروں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، رحم دلی کا وصف ہم میں نہیں، ہمارے رویے سے لوگ عاجز ہیں، تو یقینا یہ بات اللہ تعالی کی ناراضگی کا سبب بن سکتی ہے۔۔
اپنی ذات کو دوسروں سے افضل سمجھنا یہ خود پسندی ہے لوگ اپنی عبادت کا تذکرہ جب ہر وقت کرنےلگیں، اور دوسروں کو اپنے زیر اثر لانے کی کوشش کرنے لگیں تو وہ اس طرح لوگوں کے دلوں سے اتر جاتے ہیں۔۔
لوگ کسی کی عبادت کو دیکھ کر اس کی عزت نہیں کرتے، بلکہ وہ جب ان کے پاکیزہ اخلاق کو، ان کے لین دین کے معاملات کو، ان کی بے غرضی کو دیکھتے ہیں، تو دل سے ان کی عزت کرتے ہیں– دنیاوی معاملات اگر درست ہو، اور کسی کے حق تلفی نہ کی جائے، کسی کا حق کھا کر اگر انسان عبادت کرے اور یہ سمجھ ہے کہ لوگ پھر بھی اس کی عزت کریں گے ایسا ہرگز نہیں ہوگا۔۔ ہمیں ہر لمحہ اپنا احتساب کرنا چاہیے اگر کسی میں نیکی اور بھلائی کی توفیق مل جانے کے بعد تکبر پیدا ہو جائے اور یہ سمجھنے لگے کہ وہ دوسروں سے افضل ہے تو پھر سب نیکیاں ضائع ہو جائے گی– غرور و تکبر کی وجہ سے سب نیکیوں پر پانی پھر جائے گا غرور و تکبر کرنا اللہ تعالی کے غضب کو آواز دینا ہے، لوگوں سے جھک کے ملنا اللہ تعالی کو بہت پسند ہے، ہم انسان ذرا سی عبادت کر کے یہ بھول جاتے ہیں کہ شیطان بھی نہایت عبادت گزار تھا، اسی غرور و تکبر کی وجہ سے جنت سے نکالا گیا، ہم کیوں شیطان کے نقش قدم پر چل کر اللہ تعالی کے قہر کو آواز دے رہے ہیں اپنی عبادتوں کو اپنی نیکیوں کو مخفی رکھے وہ عبادت جو لوگوں کو متاثر کرنے کے لیے کی جائے اس کا کچھ بھی فائدہ نہیں
صدیاں گزر گئیں تیرے سجدوں سے کیا ہوا؟
سجدوں سے تیرے کیا ہوا صدیاں گزر گئیں
دنیا تیری بدل دے وہ سجدہ تلاش کر
======================
دنیا کی طرف انکھیں اٹھتی نہیں مگر دل اس کی طرف مائل ہوتے ہیں
============