لڑکیوں کی پرورش کی خاص فضیلت
وعنها قالت جاءتني امرأة ومعها ابنتان لها تسألني فلم تجد عندي غير تمرۃ واحدۃ فاعطيتها اياها فقسمتها بين ابنتيها ولم تاكل منها ثم قامت فخرجت فدخل النبي صلى الله عليه وسلم فحدثته فقال من ابتلي من هذه البنات بشيء فأحسن إليهن كن له سترا من النار
متفق عليه
ترجمہ
حضرت عائشہ ؓکہتی ہے کہ ایک دن میرے پاس ایک عورت آئی اس کے ساتھ اس کے دو بچیاں بھی تھی اس نے مجھ سے سوال کیا (یعنی کچھ مانگا )لیکن اس کو میرے پاس ایک کھجور کے علاوہ کچھ بھی نہ مل سکا ۔چنانچہ میں نے اس کو وہی ایک کھجور دے دی، اس نے کھجور کو آدھا آدھا اپنے دونوں بچیوں میں بانٹ دیا اور خود اس میں سے کچھ نہیں کھایا اور پھر وہ اٹھی اور باہر چلے گئی ۔اتنے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر تشریف لائے میں نے آپ ﷺسے اس عورت کا یہ واقعہ بیان کیا ،تو آپ نے فرمایا کہ جو شخص ان بچیوں میں سے کچھ یعنی ایک یا دو یا زائد لڑکیوں کی وجہ سے ابتلاو آزمائش میں ڈال دیا جائے اور وہ ان بچیوں کے ساتھ حسن سلوک کرے تو وہ بچیاں اس کے ساتھ کی گئی وہ نیکی اس کے لیے دوزخ کی آگ سے پردہ بنیں گی ۔ (بخاری و مسلم)
تفصیل
(من ابتلي)
لڑکیوں سے متعلق اس فضیلت کی وجہ یہ ہے کہ لڑکیاں بڑی ہو کر دوسروں کی خدمت کرتی ہیں ماں باپ کے کام نہیں آتی ہے گویا ماں باپ نے جو پندرہ . بیس . سال تک اس کو پالا تو دوسروں کے فائدے کے لیے پالا “یہ محض ہمدردی اور رحمت وہ شفقت ہے کوئی دنیوی اغراض وہ مقاصد مقصود نہیں ہوتے ہیں ،لہذا لڑکیوں کے پالنے پر یہ ثواب ملتا ہے ۔رہ گئے لڑکے تو ان کے پانے میں دنیوی مقصد پیش نظر ہوتا ہے کہ وہ بڑے ہو کر باپ کے کام کو سنبھال لیتے ہیں اس لیے ان کے پالنے پر یہ ثواب نہیں ملتا ہاں جن علاقوں میں لڑکیوں کو فروخت کر کے پیسہ لیا جاتا ہے شاید وہاں یہ ثواب نہیں ملے گا، بلکہ الٹا عذاب ہوگا شریعت کے اصول کی تعلیم اس طرح معلوم ہوتی ہے۔
اس حدیث میں لڑکیوں کی پیدائش کو ابتلا اور آزمائش قرار دیا گیا لہذا یہ ثواب لڑکیوں کے ساتھ خاص ہے ،اور صرف ان کی پرورش پر یہ ثواب ملے گا۔ یہاں اس واقعے کو دیکھ لیا جائے اور ماں کی شفقت وہ رحمت کو دیکھ لیا جائے کہ خود کچھ نہیں کھایا لیکن بچوں کو کھلایا یہ اللہ تعالی کی رحمت کا پردہ تو ہے اللہ تعالی کی سو رحمتوں میں سے صرف ایک رحمت دنیا میں اثر دکھا رہی ہے باقی رحمتوں کا ظہور قیامت میں ہوگا۔
ماشاءاللہ بہت اچھا 👍