Hum Aurtien Aj din ki Talimaat se Na Waqif ki Wajah se

Hum Aurtien Aj din ki Talimaat se Na Waqif Hum Aurtien Aj din ki Talimaat se Na Waqif

Hum Aurtien Aj din ki Talimaat se Na Waqif

ہم عورتیں اج دین کی تعلیمات سے نا واقفی کی وجہ سے

قران کہتا ہے

 مرد  اور عورت کے محافظ ہے کیوںکہ اللہ نے ان میں سے ہر ایک کو ایک دوسرے پر مختلف درجات پر فضیلت دی ہے..اور اسی وجہ سے وہ اپنے مال خرچ کرتے ہیں سرپرستی اور مالی ذمہ داری بنیادی طور پر مردوں پر عائد ہوتی ہے۔۔ اس لیے ضروری ہے کہ وہ خواتین کو نہ صرف مالی امداد اور جسمانی تحفظ فراہم کرے بلکہ ان کے ساتھ حسن سلوک کا برتاؤ کرے۔۔

 مسلمان عورتیں اپنے دائرے میں رہ کر بزنس بھی کر سکتی ہے

حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا 

خود تجارت کیا کرتی تھی اور کامیاب خاتون تھی۔ 

 مہر سے اور وراثت سے جو کچھ مال ملے وہ پوری طرح سے اس کی مالک ہے۔۔۔۔ 

کیوں کہ اس پر کسی طرح کا بھی معاشی ذمہ داریاں کا بوجھ نہیں ہے اور سب اس کی ملکیت ہے اور اسے اختیار ہے جسے چاہے دے۔۔۔۔

قران کیا کہتا ہے سنیے

اور اس چیز کی تمنا نہ کرو جس سے اللہ نے تم میں سے بعض کو بعض  پر فضیلت دی ہے مردوں کے لیے اس میں سے حصہ ہے جو انہوں نے کمایا اور عرتوں کے لیے اس میں سے حصہ ہے جو انہوں نے کمایا اور اللہ سے اس کا فضل مانگو بے شک اللہ ہر چیز کا جاننے والا ہے ۔۔۔(القران۔۔4۔۔32

عورتوں کو اپنے رشتے داروں سے وراثت ملتی ہے قران کہتا ہے۔۔ مردوں کے لیے اس  میں حصہ ہے جو والدین اور رشتہ داروں نے چھوڑا ہے عورت کے لیے اس میں حصہ ہے جو والدین اور رشتہ داروں نے چھوڑا ہے چاہے وہ تھوڑا ہو یا زیادہ (القرآن 4 ۔۔ 7  

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔ یہ دنیا ساری کی ساری متاع ہے (برتن کی چیز ہے) لیکن ساری دنیا میں سب سے بہترین قیمتی متاع نیک و صالح عورت  ہے

بیوی کی حیثیت سے خواتین کے فرائض

حقوق کے ساتھ ذمہ داریاں بھی اتی ہے لهذا بیویوں پر اپنے شوہروں کے تائید کے کچھ ذمہ داریاں بھی عائد ہوتی ہے کہ بیوی کو چاہیے کہ وہ اپنے شوہر کی و فاداری اور فرمانبرداری ہے

بیوی اپنے شوہر کی  خیر خواہی اور رضا جوئی میں کمی نہ کرے اپنی دنیا وہ اخرت کی بھلائی اس کی خوشی سے وابستہ سمجھے اور شوہر کو چاہیے کہ وہ اپنی بیوی کو اللہ تعالی کی اطاعت کی بھی نعمتیں سمجھے اس کی قدر اور اس سے محبت کرے اگر اس سے غلطی ہو جائے تو چشم پوشی سے کام لے صبر و تحمل اور دانش  مندی سے اس کی اصلاح کی کوشش کرے اپنی استطاعت کی حد تک اس کی رضا ضروریات کو اچھی طرح پوری کرے اس کی خواہش اور دل جوئی کا بھی خیال کرے  

پس  جو  صالح عورتیں ہیں وہ اطاعت شاعر ہوتی ہے مردوں کے پیچھے اللہ کے دین کے حفاظت وہ نگرانی میں ان کے حقوق کی حفاظت کرتی ہے

غرض اسلام نے عورتوں کو عزت و وقار عطا کیا جہاں ایک طرف ان قوانین میں تحفظ فراہم کیا وہیں ساتھ ہی ساتھ عورتوں کو بہت سی سماجی برائیاں سے بھی محفوظ کیا مگر افسوس اج ہم عورتیں خود دین کی تعلیمات سے ناواقف ہے اور دوری اختیار کیے ہوئے ہیں اس لیے ذلت و رسوائی  ہمارا مقدر بن گیا ہے ۔۔ اج بحیثیت عورت اگر اپنی عزت وہ وقار کو منوانا ہے تو ہمیں اس دین کو اپنانا ہوگا جو 1400 سال پہلے ہمیں عطا کیے گئے جو نسوان کے علمبردار بھی تک دینے سے قاصرنہیں ہے اس محسن کے لیے دل سے دعا ہے تو ضرور اس بات  کی ہے کہ اللہ کے رنگ کو اپنائے جس محسن کے ذریعے ہمیں یہ پہچان اور شناخت ملی ہے تو اس  کا تقاضہ ہے کہ ہم اس دین کو اپنائے اور اپنی پہچان اور حیثیت کو منوائے زندگی کے ہر کوشے میں شعوری اور عملی سطح پر اسلامی تعلیمات کو اپنانا ہو گا اس سے اپنی زندگی میں جاری و ساری کرنا ہوگا  جو میری پہچان کے ضامن ہوگی  

Hum Aurtien Aj din ki Talimaat se Na Waqif
Hum Aurtien Aj din ki Talimaat se Na Waqif

 

 =====================

Baat Baat Me Farq

News 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *